اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) نے انتخابی نتائج مسترد کرتے ہوئے اپوزیشن میں بیٹھنے اور تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی مجلس عاملہ نے 8 فروری کے انتخابات کو مجموعی طور پر مسترد کر دیا، پچھلے انتخابات کے حوالے سے دھاندلی کا ریکارڈ توڑ دیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے، لگ رہا ہے فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، جمعیت علمائے اسلام الیکشن کمیشن کے اس بیان کو مسترد کرتی ہے جس میں انہوں نے الیکشن کو شفاف قرار دیا ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کو شکست سے دو چار کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی، جمعیت علمائے اسلام کی نظر میں پارلیمنٹ نے اپنی اہلیت کھودی ہے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9مئی واقعہ: نومنتخب اراکین اسمبلی کی گرفتاری کیلئے حکمت عملی تیار
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام پارلیمانی کردار ادا کرے گی، تاہم اسمبلیوں میں تحفظات کے ساتھ شریک ہوں گے، میں پارٹی کے حوالے سے ماضی میں نہیں جانا چاہتا، دھمکیاں دی جا رہی تھیں کہ جمعیت کے لوگوں کو قتل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ان علاقوں میں جانے کی اجازت سرکار کی طرف سے نہیں تھی، میں نے جمعیت عاملہ کے فیصلے سنائے ہیں اپنا کوئی فیصلہ نہیں سنایا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم حکومت کے اتحادی نہیں ہیں، نواز شریف کو اپوزیشن میں بیٹھے کی دعوت دیتا ہوں، ہم نے کوئی تاریخ نہیں دی، ہم صوبوں کی جنرل کونسلز کو اعتماد میں لینے جا رہے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اپنی جماعت کی وسیع مشاورت کے بعد شیڈول اناؤنس کریں گے، میری گفتگو ایک یا دو سیٹوں کے حوالے سے نہیں ہے، میں الیکشن کی مجموعی فیصلے کی بات کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا پی بی 21 میں دوبارہ گنتی روکنے کا حکم
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے پشاور میں امیدوار کو پانچویں پوزیشن پر ہونے کے بعد اسے جتوا دیا گیا، اسٹیبلشمنٹ سیاست سے دور ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جرم یہ ہے ہم نے افغانستان اور پاکستان کے حوالے سے کردار ادا کیا، جو امریکا اور مغربی ممالک کے لیے قابل قبول نہیں ہے، ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے فلسطین کے حق میں آواز بلند کی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ایک نظریاتی قوت ہے، جمعیت علمائے اسلام ملک کے داخلی نظام، بین الاقوامی مسائل اور کسی سمجھوتے کا شکار نہیں ہوگی، وسیع مشاورت کے بعد ملک بھر میں تحریک چلائیں گے، کارکن اپنے عزم کے ساتھ تحریک میں شامل ہونے کیلئے تیار رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سازی کا معاملہ: جماعت اسلامی کا پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو 9 مئی کا بیانیہ دفن ہو گیا، الیکشن کے نتائج بتا رہے ہیں کہ کامیاب امیدواروں سے بڑی بڑی رشوتیں لی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کا کردار روز اول سے ہی مشکوک رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب بھی اسلام آباد میں الیکشن کمیشن امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت سے انکار کر رہا ہے، امیدواروں کو نوٹس جاری کیے بغیر درخواستوں کو الیکشن کمیشن خارج کر رہا ہے، ہم 22 فروری کو اسلام آباد میں یہاں کی جنرل کونسل کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتیں احتجاج کرکےعوام کی مشکلات میں اضافہ نہ کریں: جان اچکزئی
انہوں نے کہا کہ 25 فروری کو ہم بلوچستان میں اپنی صوبائی جنرل کونسل کے ساتھ میٹنگ کریں گے، 27 فروری کو ہم خیبرپختونخوا میں جنرل کونسل سے میٹنگ کریں گے، 3 مارچ کو کراچی میں صوبہ سندھ کی جنرل کونسل کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 5 مارچ کو ہم پنجاب کی مرکزی صوبائی مجلس امور کے ساتھ لاہور میں میٹنگ کریں گے۔