اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل سے پارلیمانی اتحاد کا اعلان کر دیا۔
پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاق، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اتحاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کریں گے، اتحاد کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا، الیکشن کمیشن سے درخواست کریں گے کہ ہمیں مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے اندر پی ٹی آئی پی کے ساتھ اتحاد کرنے پر شدید اختلافات
انہوں نے کہا کہ ہم نیشنل اسمبلی میں 180 سیٹوں پر جیت چکے ہیں، ہمارے امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا، ٹکٹ بھی امیدواروں کو تحریک انصاف کے الاٹ ہوئے تھے، تمام امیدواروں کو تحریک انصاف نے سپورٹ کیا اور تمام صوبوں میں جیتے۔
عمرایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا، ہم چاہتے ہیں کہ پوری قوم متحد ہو، ہم کسی قسم کی فرقہ واریت نہیں چاہتے، ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کے مینڈیٹ پرڈاکہ ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پوری قوم متحد ہو، بہتر طریقے سے چلے، ریزرو سیٹوں کا کوٹہ سیاسی پارٹی کے پلیٹ فارم سے ہوگا، تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں 180 سیٹیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کو سیاسی جماعتوں کی فہرست سے نکالنے کی درخواست خارج
عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے 80 سے زیادہ ساتھیوں کا دھاندلی کے ذریعے فارم 47 تبدیل کیا گیا، بانی پی ٹی آئی ہمارے دلوں پر راج کرتے ہیں، ہماری سینئر خواتین ممبران پابند سلاسل ہیں، جنہوں نے حقیقی آزادی کیلئے قربانیاں دیں ان کی فوری رہائی ہمارا ہدف ہوگا۔
علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ لیڈر شپ کو جیلوں میں ڈالا گیا، جعلی کیسز بنائے گئے، آزاد امیدواروں کو بھی ڈرایا اور دھمکایا گیا، ایک مستحکم حکومت کو گرا کر ملک کو بحران کا شکار کیا گیا، ان کا ہر قدم ان کو دلدل میں لے جاتا رہا، الیکشن کو غیر آئینی و غیر قانونی طور پر تاخیر کا شکار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف چھوڑنے والے محمود خان کے ساتھ ووٹرز ہاتھ کر گئے
حامد رضا نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی تمام قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ اتحاد اب سے نہیں ہے یہ سات آٹھ سال پہلے سے ہے، الیکشن سے چند روز قبل تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لے لیا گیا، ہماری مشاورت اور بانی پی ٹی آئی سے اپروول کے بعد فیصلہ ہوا ہے۔