لندن: (دنیا نیوز) برطانیہ نے ثبوت کی کمی کے باعث عادل راجہ کیخلاف دہشت گردی کی تحقیقات ختم کر دی ہے۔
کاؤنٹر ٹیررازم پولیسنگ ساؤتھ ایسٹ (سی ٹی پی ایس ای) نے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور یوٹیوبر، سابق پاکستانی فوجی افسر عادل راجہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ خارج کر دیا، 9 مئی کی دہشت گردی سے متعلق ان کی گرفتاری پر ان کے خلاف مزید کارروائی نہیں کی جائے گی۔
یوٹیوبر عادل راجہ کو 12 جون 2023 کو تھیمز ویلی پولیس کے سی ٹی پی ایس ای کے جاسوسوں نے دہشت گردی کے جرائم پر چیشام کے علاقے سے پاکستان میں 9 مئی کے تشدد سے متعلق دہشت گردی کے جرائم کے شبے میں گرفتار کیا تھا لیکن پولیس نے اب اس کیس کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گردی سرگرمیوں میں عادل راجہ کے ملوث ہونے کے ثبوت ناکافی ہیں، بانی پی ٹی آئی کے حامی سوشل میڈیا کارکن کو برطانیہ کے دہشت گردی ایکٹ 2000ء کے سیکشن 59 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ عادل راجہ کو برطانیہ سے باہر کام کرنے کے لیے ایک غیر برطانوی شخص کو اکسانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن پولیس نے سابق فوجی افسر کو "بغیر کسی الزام کے" تفتیش سے رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عادل راجہ کو 9 مئی واقعات کے ایک ماہ بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی کے محکمے نے کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کے مشورے کے بعد تحقیقات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ "ناکافی ثبوت" کی وجہ سے راجہ کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔