پشاور: (دنیا نیوز) سابق سیکرٹری دفاع اکرام الحق نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کا کوئی فرد دھرنا منظم کرنے، 2018ء الیکشن انتخابی نتائج پر اثرانداز ہونے میں ملوث نہیں پایا گیا۔
اکرام الحق نے بتایا کہ حکومت نے سیکرٹری دفاع کے ذریعے تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کو ہدایت دی کہ ان لوگوں کیخلاف کارروائی کریں جو حلف کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے، مسلح افواج کا کوئی فرد انتہا پسندوں کی مالی معاونت کرتے نہیں پایا گیا، کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر سپریم کورٹ کی ہدایت پر عملدرآمد ممکن نہیں تھا، معاملے کو دیکھنے کیلئے جائزہ پٹیشن دائر کی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیض آباد دھرنے میں وزارت دفاع کو کوئی مخصوص ٹاسک نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ کی ہدایت پر آئی ایس آئی نے تفصیلی رپورٹ جمع کرائی، سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد کیا گیا، آئی ایس آئی نے حکومت کی ہدایت پر تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات میں سہولت کاری کی۔
سابق سیکرٹری دفاع نے کہا کہ آئی ایس آئی کے ڈی جی سی نے کوئی قانون توڑا نہ کسی ایس او پی کی خلاف ورزی کی، مذاکرات کے باعث مظاہرین نے دھرنا ختم کیا، وزارت دفاع نے عدالت کے حکم پر عمل کیا اور فیصلے کی نقول تمام متعلقہ لوگوں کو فراہم کیں۔