اسلام آباد : (دنیانیوز) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ میڈیا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کرسکتاہے ، عدالتی رپورٹنگ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کیخلاف پی ایف یو جے اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت ہوئی ، درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر عمر اعجازِ گیلانی اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آزاد عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالتی پابندی رپورٹنگ پر نہیں غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پرہے، صرف سنسنی خیز ٹکر چلانے پر مسئلہ ہوتا ہے۔
پیمرا نے عدالت میں جواب جمع کروا دیا جس پر عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ کیا وفاقی حکومت کا اس معاملے سے تعلق ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے عدالت کو بتایا کہ یہ پیمرا کا معاملہ ہے وفاقی حکومت کا تعلق نہیں ہے ۔
بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ پیمرا نے جس قانون کا سہارا لیا ہے اس میں زیر سماعت مقدمات رپورٹ کرنے پر پابندی نہیں ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت گیارہ جون تک ملتوی کردی ۔
واضح رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے زیر سماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چلانے پر پابندی عائد کردی تھی، جس کے بعد صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا۔