اسلام آباد: (دنیا نیوز) اقتصادی سروے کے مطابق آبادی اور مکانات کی مردم شماری ایک اہم قومی مشق ہے جو پالیسی سازی کے اہم امور کے لیے ڈیٹا فراہم کرنے سے منسلک ہے، پاکستان کی ساتویں آبادی اور مکانات کی مردم شماری جو کہ جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹائزیشن کی مشق ہے، یکم مارچ 2023 کو شروع ہوئی۔
مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) نے 5 اگست 2023 کو پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دی، قومی آبادی اور ہاؤسنگ مردم شماری کے مطابق کل آبادی 241.5 ملین ہے جو کہ 2017 کی آبادی کے مقابلے میں 16.3 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے (آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کو چھوڑ کر)۔
آبادی کی کثافت 2017 میں 260.88 افراد فی مربع کلومیٹر سے بڑھ کر 2023 میں 303 افراد فی مربع کلومیٹر ہو گئی، قومی سطح پر آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے جب کہ شہری علاقوں میں شرح نمو 3.65 فیصد ہے جو کہ آبادی میں اضافے سے زیادہ ہے، دیہی علاقوں میں شرح 1.90 فیصد ہے۔
شہری آبادی بھی 2017 اور 2023 کے درمیان 75.67 ملین سے بڑھ کر 93.75 ملین تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ تعلیم کے بہتر انفراسٹرکچر، صحت کی سہولیات اور روزگار کے مواقع کی ضرورت ہے۔
لیبر فورس سروے (LFS) 2020-21 کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح 6.3 فیصد ہے، پاکستان ایک نوجوان آبادی والا ملک ہے، اس طرح بڑھتی ہوئی افرادی قوت خصوصاً پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے روزگار کے کافی مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت نوجوانوں کی کاروباری صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے "وزیر اعظم یوتھ سکل ڈویلپمنٹ پروگرام" جیسے ہنر مندی کے تربیتی پروگرام پیش کر رہی ہے اور "وزیر اعظم یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون سکیم" کے ذریعے فنانس تک رسائی کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔
مزید یہ کہ حکومت بیرون ملک روزگار کے مواقع بھی تلاش کر رہی ہے جس سے نہ صرف ملک میں بے روزگاری کا بوجھ کم ہوگا بلکہ ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوگا۔