اسلام آباد : (دنیا نیوز) دو سال قبل اسلام آباد میں کار کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے لڑکے کے لواحقین کو تاحال انصاف نہ مل سکا۔
لواحقین نے انصاف کے حصول کے لیے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگادیا، مظاہرین نے دو سال قبل کار حادثے میں شکیل تنولی کی ہلاکت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ 08 جون 2022ء کو تھانہ کھنہ کی حدود میں گاڑی کی ٹکر سے شکیل احمد اور حسنین علی جاں بحق ہو گئے تھے، شکیل کے والد رفاقت تنولی نے کارروائی کے لیے درخواست دی تھی۔
دوران تفتیش معلوم ہوا کہ گاڑی بااثر شخص کے زیر استعمال تھی، اسلام آباد پولیس کی جانب سے کارروائی میں سستی سے کام لینے پر رفاقت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں کیس زیر سماعت ہے، گزشتہ سماعت پر آئی جی اسلام آباد نےعدالت کو بتایا کہ کیس محض 10 دن کا تھا جو دوسال سے زیرالتوا ہے۔
شکیل احمد کا بوڑھا والد دوبرس بعد بھی انصاف کے حصول کے لیے در بدر کی ٹھو کریں کھا رہا ہے، رفاقت علی نے انصاف نہ ملنے پر عدالت کے سامنے خودسوزی کی دھمکی بھی دی ہے۔