لاہور: (خاور نیازی)فلیمنگو جسے اردو میں لم ڈھینگ کہا جاتا ہے ایک لمبا استوائی خانہ بدوش پرندہ ہے، اس پرندے کی نسل کا تعلق ''فو ئنی کوپٹیریڈا (Phoenicopteridae )‘‘ نسل سے ہے، اس کی چونچ لمبی، چپٹی اور درمیان میں خمدار ہوتی ہے، اس کی گردن لمبی، پتلی اور ٹانگیں بھی پتلی ہوتی ہیں، اس کے بال اور پروں کا رنگ گلابی ہوتا ہے۔
یہ پرندہ غول کی شکل میں رہنا پسند کرتا ہے، عمومی طور پر یہ پرندہ کم گہری جھیلوں اور مرجانیہ ساحلوں پر رہنا زیادہ پسند کرتا ہے اسی لئے اس کی زیادہ افزائش اس طرح کی جھیلوں اور ساحلوں پر ہوتی ہے، دنیا میں پائے جانے والے مختلف نسل کے سب سے زیادہ فلیمنگو افریقہ میں پائے جاتے ہیں۔
فلیمنگو یا لم ڈھینگ کی چھ اقسام ہیں جن میں بڑا لم ڈھینگ، چھوٹا لم ڈھینگ، امریکی لم ڈھینگ اور چلی لم ڈھینگ قابل ذکر ہیں۔ جیمز لم ڈھینگ اور اینڈئین لم ڈھینگ دنیا میں اب بہت کم نظر آنے والی نسل ہے، دنیا میں سب سے زیادہ پائی جانے والی نسل بڑا لم ڈھینگ‘‘ کی ہے جسے انگریزی زبان میں گریٹر فیلمنگو‘‘کہتے ہیں، بڑا لم ڈھینگ زیادہ تر افریقی ممالک بشمول جنوبی ایشیا پاکستان اور جنوبی یورپ کے ممالک سپین، فرانس، پرتگال اور البانیہ میں پایا جاتا ہے۔
بڑا لم ڈھینگ
بڑے لم ڈھینگ کا قد عمومی طور پر 5 فٹ ہوتا ہے جبکہ اس کا وزن چار کلو تک ہو سکتا ہے، اس کا رنگ سفیدی مائل گلابی ہوتا ہے جس کی مناسبت سے اس کی عمومی پہچان گلابی لم ڈھینگ ‘‘ سے ہوتی ہے، پیدائش کے وقت اس کے بچے سفید ہوتے ہیں جو رفتہ رفتہ گلابی ہو جاتے ہیں، بڑے لم ڈھینگ کی عمر 60 سال تک نوٹ کی گئی ہے، سب سے بڑے لم ڈھینگ کی اونچائی 1.87 میٹر نوٹ کی گئی ہے۔
بڑے لم ڈھینگ کو سب سے پہلے 1811ء میں پیٹر سمن پلاس نے متعارف کرایا تھا، شروع میں یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ بڑا لم ڈھینگ اور امریکی لم ڈھینگ بنیادی طور پر دونوں ایک ہی نسل سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ان دونوں نسلوں کے رنگ، جسم اور چونچ میں واضح فرق ہے جس کے بعد ان دونوں اقسام کو الگ الگ نسل کی پہچان دی جانے لگی۔
چھوٹا لم ڈھینگ
یہ ایک چھوٹی جسامت کا لم ڈھینگ ہے اور لم ڈھینگوں کی سب سے چھوٹی نسل سمجھی جاتی ہے جس کی آبادی افریقہ، پاکستان اور بھارت میں پائی جاتی ہے، چھوٹے لم ڈھینگ دنیا میں سب سے زیادہ افریقہ میں پائے جاتے ہیں، شمالی تنزانیہ کی جھیلیں افزائش کیلئے ان کا پسندیدہ مقام ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس کی تعداد دنیا بھر میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 20 لاکھ سے زیادہ بتائی جاتی ہے، چھوٹے لم ڈھینگ کا قد 80 اور 90 سینٹی میٹر کے درمیان ہوتا ہے جبکہ وزن اڑھائی کلو گرام تک ہوتا ہے جبکہ ان کے پروں کا پھیلاؤ ایک میٹر تک ہوتا ہے، ان کا عمومی رنگ گلابی مائل سفید ہوتا ہے، ان کی چونچ کا رنگ کالا ہوتا ہے جو انہیں بڑے لم ڈھینگوں سے ممتاز کرتا ہے۔
چھوٹے لم ڈھینگ کی زیادہ تر خوراک الجی پر مشتمل ہوتی ہے، الجی بنیادی طور پر اساسی تاثیر رکھنے والی جھیلوں میں اگتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی گلابی رنگت بھی اسی الجی کے کھانے کی وجہ سے ہوتی ہے، قدرت نے ان کی چونچ کی ساخت اس طرز پر بنائی ہے جس کے ذریعے یہ پانی سے الجی کو فلٹر کر لیتے ہیں، بڑے لم ڈھینگوں کی نسبت چھوٹے لم ڈھینگ ہمیشہ مارابوسٹارک، ببون بندر، افریقی مچھلی مار عقاب، جنگلی بلی اور افریقی سنہری بھیڑیا نامی شکاریوں کی زد میں رہتے ہیں۔
چلوی لم ڈھینگ
چلوی لم ڈھینگ یہ دوسری نسل کی نسبت قدرے دراز قد ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ان کا رنگ گلابی تو ہوتا ہی ہے لیکن اس کا رنگ دوسری نسل کے پرندوں سے ہٹ کر کم گلابی یعنی خاکستری مائل ہوتا ہے، یہ نسل جنوبی امریکی ممالک ایکواڈور، پیرو اور چلی میں پائے جاتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ ارجنٹینا اور برازیل کے کچھ علاقوں میں بھی پائے گئے ہیں۔
فطرت اور عادات
فطرتاً فلیمنگوز پانی کے دلدلی علاقوں اور کم گہرے لگونز میں رہنا پسند کرتے ہیں، زیادہ سے زیادہ انسانی پہنچ سے دور جھیلیں ان کی اوّلین ترجیح شمار ہوتی ہیں، یہ اپنے پنجوں سے دلدل کھود کر اس میں پانی چوستا رہتا ہے اور پانی میں موجود مخصوص قسم کی کائی کو بطور خوراک سر جھکا کر کھاتا رہتا ہے، فلیمنگوز فطرتاً غول بنا کر اپنی الگ کالونیاں بنا کر رہنے کے عادی ہوتے ہیں، تنزانیہ کا ماحول ان کیلئے انتہائی سازگار ہوتا ہے اس لئے یہ سب سے زیادہ تنزانیہ کی جھیلوں میں بریڈ کرتے ہیں۔
پالتو فلیمنگوز
سوئٹزر لینڈ کو جب اپنے چڑیا گھر کیلئے فلیمنگو کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس نے افریقی ملک سے بڑا فلیمنگوز کا ایک جوڑا منگوایا تھا جسے سوئٹزر لینڈ کے باسل زو‘‘ میں رکھا گیا تھا، 1959ء میں پہلی مرتبہ اس چڑیا گھر میں فلیمنگو کے انڈوں سے ایک بچہ نکلا تھا اس کے بعد 2000ء کے بعد ہر سال یہاں 25 سے 30 کے درمیان فلیمنگوزکے بچے نکلتے رہے اور ان کی نسل بڑھتی رہی۔
سب سے طویل العمر فلیمنگو کا اعزاز آسٹریلیا کے ایڈیلیڈ چڑیا گھر کو جاتا ہے جہاں ایک فلیمنگو 83 سال تک زندہ رہا، چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کی صحیح عمر اس لئے نہیں بتائی جا سکتی کیونکہ یہ اس چڑیا گھر میں 1933ء میں لایا گیا تھا، اس وقت یہ ایک بالغ پرندہ تھا جبکہ اس کی موت 2014ء میں ہوئی تھی۔
لم ڈھینگ کی بقا کو لاحق خطرات
اگرچہ پرندوں اور جانوروں میں لم ڈھینگوں کی نوع باقی انواع کی نسبت کثرت میں پائی جانے والی جنس ہے لیکن فطرت کے تحفظ پر گہری نظر رکھنے والی سوئٹزرلینڈ کی ایک تنظیم آئی یو سی این‘‘ نے حال ہی میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی طور پر فلیمنگوز کی نسل کو مختلف قسم کے خطرات لاحق ہیں جس سے پرندوں کی یہ نوع تیزی سے معدومیت کی طرف جا رہی ہے، اس تنظیم نے اسے خطرے سے دوچار‘‘ پرندوں کی کیٹیگری میں شامل کیا ہوا ہے۔
آئی یو سی این نے اس کی بڑی وجہ ان کی آبادی میں کمی اور ان کے بریڈنگ کے علاقوں کی انسانی ہاتھوں تباہی کو قرار دیا ہے، حالیہ سالوں میں مشرقی افریقہ کی دو جھیلوں نگورو اور بوریا،جہاں ان کی بہت وسیع پیمانے پر کالونیاں ہیں، ان کی آبادی حد درجہ متاثر ہوئی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ان جھیلوں میں فیکٹریوں سے خارج ہونے والے پانی کی آمیزش ہے، اس پانی میں زہریلے کیمیکل اور دھاتیں پائی جاتی ہیں۔
آئی یو سی این نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ میں موجود ان کی بریڈنگ کی تمام جگہیں خطرات سے دوچار ہیں، پاکستان اور بھارت میں یہ قدرتی شکار کے علاوہ انسانی شکار کی زد میں بھی ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں فلیمنگوز کی کل آبادی کا تین چوتھائی مشرقی افریقہ میں رہتا ہے اور یہاں کی جھیلیں ہر سال دس لاکھ سے زائد لم ڈھینگوں کی میزبانی کرتی آ رہی ہیں، اب وہاں کی جھیلوں کی سطح میں اضافے کے سبب انہیں خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کے سبب یہ معصوم نسل اب اپنے روایتی مسکن سے نکل کر نامعلوم علاقوں کی جانب ہجرت پر مجبور ہوگئی ہے۔
خاور نیازی ایک سابق بینکر، لکھاری اور سکرپٹ رائٹر ہیں، ملک کے مؤقر جرائد میں ایک عرصے سے لکھتے آ رہے ہیں۔