کراچی: (دنیا نیوز) چیئرمین ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی منتظر ہے، جب موقع ملا تو سرگرم بھی ہوگی۔
چیئرمین ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے یوم استحصال کشمیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا گیا، ایم کیو ایم ان پانچ سالوں میں ہر پانچ اگست کو ضرور بات کرتی ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم مظلوم کی آواز کے ساتھ ہمیشہ آواز ملاتی ہے، کشمیر کے امن اور خطے کو متاثر کرنے کی یہ کوشش تھی، کشمیر کے دونوں جانب رہنے والوں کو کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، ہندوستان نے کشمیر کی خصوصی اہمیت کو ختم کرنے کا جارحانہ اقدام اٹھایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی اکثریت نے کبھی مذہبی جنونیت پسند شخص کو وزیراعظم منتخب نہیں کیا، ہندوستان اب ایک سیکولر سٹیٹ بن کر رہ گیا ہے، بھارت نے تین انتخابات میں جنونی مذہبی پسند شخص کو وزیراعظم منتخب کیا۔
چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ اقوام متحدہ اسماعیل ہانیہ کے قتل کے بعد اپنا جواز کھو چکا ہے، اگر کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ نے فیصلہ نہیں کیا تو کشیدگی کی ذمہ داری پاکستان پر عائد نہیں ہوگی، پاکستان اسلامی ممالک کے نام پر بنا تھا۔
خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا ہمیں مذمت سے آگے نکل کر سفارتی میدان میں کامیابی حاصل کرنی ہے۔