موسمیاتی تبدیلیوں سے فوڈ، انرجی، ہیلتھ سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں: جسٹس منصور علی

Published On 07 February,2025 06:57 pm

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) بریتھ پاکستان کے نام سے انٹرنیشنل کلائمیٹ چینج کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی، کانفرنس میں جہاں دیگر شعبوں کے لوگوں نے اپنا موقف پیش کیا وہیں پر کلائمیٹ جسٹس پر بھی بات ہوئی اور پاکستان کی عدلیہ نے بھی اپنا موقف پیش کیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر پونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے 9 نکات پیش کیے، اس کے علاوہ اسلامک انوائرمنٹلزم اور پاکستان میں کلائمیٹ قوانین پر بات ہوئی، انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ فائنانس خیرات نہیں، قانونی اور اخلاقی حق ہے جو ادا کرنا چاہئے، موسمیاتی تبدیلیوں سے فوڈ، انرجی، ہیلتھ سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

فاضل جج نے نو نکات میں بتایا کہ پہلے نمبر پر موسمیاتی تبدیلیوں کے حل کے لیے ایڈپٹیو جورسپوڈنس پر توجہ دینا ہوگی، اس کے بعد آزاد اور قابل عدلیہ کی ضرورت ہے، اس کے ساتھ نیچر فائنانس کی طرف جانا ہوگا اور ساتھ ہی کلائنٹ سائنس کو سمجھنا ہوگا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے موسمیاتی سفارت کاری پر بھی زور دیا اور کہا کہ خاص طور پر جن ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نقصان ہو رہا ہے ان کے درمیان رابطہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ان مسائل کو حل کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خود اپنے مقامی حل پر جانا ہوگا کیونکہ باہر سے دنیا نہیں آئے گی جو ہمارے مسائل حل کرے، جسٹس منصور نے بتایا کہ کلائمیٹ اکاؤنٹبیلٹی پر جانا پڑے گا، جو لوگ بھی اس کو خراب کر رہے ہوں ان کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے، کلائمیٹ اکاؤنٹبیلٹی سے ہی مسائل حل ہوں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے عالمی موسمیاتی عدالت کی ضرورت پر بھی زور دیا، جسٹس منصور نے بتایا کہ ہمیں کلائمیٹ کمیشن ، سموگ کمیشن سمیت دیگر بھی کمیشن بھی بنانا پڑیں گے تاکہ وہ کلائمیٹ کے کیسز سنیں، کیونکہ عدالتی اوقات میں دیگر کیسز کا بوجھ ہونے کی وجہ سے ہمیں ان پر پر کام کرنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔

انہوں نے اسلامک انوائرمنٹلز پر بھی روشی ڈالی، تقریب سے مخاطب ہو کر بتایا کہ قرآن پاک میں بھی موسمیاتی اور ماحول کے متلعق بات چیت کی گئی ہے، قرآن پاک میں انسان کو خلیفہ قرار دیا گیا تو اللہ کے نائب ہونے کی حیثیت سے ہم پر ذمہ داری ہے کہ زمین اور اس کے ماحول کا خیال رکھا جائے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ قرآن میں اعتدال پر زور دیا گیا، انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے زمین کا بیلنس خراب ہوتا ہے لہٰذا ہمیں اس کا اعتدال برقرار رکھنے کے لیے کام کرنا ہوگا، قرآن پاک میں اصراف سے منع کیا گیا ہے اور اصراف سے موسمیاتی تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کلائمیٹ فائنانس کو بنیادی حق قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان 2022 کے سیلاب سے ہوا لیکن وہ پیسے کہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں کاپ 30 میں جائیں گے، اس کا مطلب 30 سال سے ہم موسمیاتی تبدیلی کی بات کرتے ہیں لیکن حل کوئی نہیں نکل رہا، لہٰذا ہمیں خود ہی اپنے حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے پاکستان میں موسمیات کے قوانین پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان میں کلائمیٹ چینج 2017 کا ایکٹ موجود ہے، اس ایکٹ کے تحت ہمیں کلائمیٹ چینج اتھارٹی اور کلائمیٹ چینج فنڈ تشکیل دینا تھا لیکن اب تک وہ مکمل نہ ہوسکا۔