2025ء کے بڑے ماحولیاتی چیلنجز

Published On 10 February,2025 11:24 am

لاہور: (زرق زیب) دنیا متعدد سنگین ماحولیاتی چیلنجوں سے نبرد آزما ہے، جو فوری توجہ اور عملی اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی آفات، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور پلاسٹک کی آلودگی سمیت، 2025 ء کے بڑے ماحولیاتی مسائل ایک سنگین تصویر پیش کرتے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام اور ان کے مطابق ڈھلنے کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے، 2025ء میں درج ذیل ماحولیاتی مسائل سب سے زیادہ توجہ اور فوری اقدامات کے متقاضی ہیں۔

عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلی
فوسل ایندھن کے استعمال اور گرین ہاؤس گیسوں کے بڑھتے اخراج کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے، جس کے نتیجے میں شدید موسمی واقعات جیسے کہ گرمی کی لہریں، سمندری طوفان اور سیلاب زیادہ تواتر سے آ رہے ہیں۔

کاربن کے اخراج میں اضافہ
موجودہ پالیسیوں کے باوجود کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور دیگر گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے درجہ حرارت میں مزید اضافہ یقینی نظر آتا ہے۔

جنگلات کی کٹائی
دنیا بھر میں زرعی توسیع، شہری ترقی اور صنعتوں کی ضروریات کے باعث جنگلات تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، جس سے حیاتیاتی تنوع کو خطرہ لاحق ہے اور کاربن جذب کرنے کی قدرتی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔

حیاتیاتی تنوع کا نقصان
ماحولیاتی تباہی، جنگلات کی کٹائی اور غیر مستحکم زرعی پالیسیوں کی وجہ سے جانوروں اور پودوں کی کئی اقسام معدوم ہونے کے قریب پہنچ چکی ہیں، جس سے قدرتی ماحولیاتی نظام بگڑ رہا ہے۔

پلاسٹک آلودگی
پلاسٹک کی پیداوار اور اس کے فضلہ کی وجہ سے سمندری حیات اور زمینی ماحولیاتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

پانی کی قلت اور آلودگی
دنیا کے کئی خطوں میں پانی کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے، جب کہ صنعتی فضلہ، کیمیائی مادے اور غیر مناسب نکاسی کے باعث آبی ذخائر آلودہ ہو رہے ہیں۔

زمینی انحطاط
زرعی کیمیکلز کے زیادہ استعمال اور غیر مستحکم کھیتی باڑی کے طریقوں کی وجہ سے زمین کی زرخیزی میں کمی ہو رہی ہے، جس سے خوراک کی پیداوار کو خطرہ لاحق ہے۔

تیزابیت میں اضافہ
سمندری پانی میں بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار سمندری حیات، خاص طور پر مرجان کی چٹانوں (Coral Reefs) کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

اوزون کی تہہ میں کمی
اگرچہ اوزون کی تہہ کی بحالی کے کچھ آثار نظر آئے ہیں، لیکن مضر کیمیکلز اور صنعتی سرگرمیاں اب بھی اس پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔

الیکٹرانک ویسٹ میں اضافہ
ڈیجیٹل ترقی کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک فضلہ بھی بڑھ رہا ہے، جو صحت اور ماحولیاتی آلودگی کے بڑے مسائل پیدا کر رہا ہے۔

فوسل ایندھن پر انحصار
قابل تجدید توانائی کی ترقی کے باوجود، دنیا اب بھی فوسل ایندھن جیسے کوئلہ، تیل اور گیس پر انحصار کر رہی ہے، جو ماحول کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔

خوراک کا ضیاع
دنیا میں خوراک کی پیداوار بڑھ رہی ہے، لیکن ساتھ ہی ضیاع بھی بڑھ رہا ہے، جو وسائل کے غلط استعمال اور گلوبل وارمنگ میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔

شہری آلودگی
بڑھتی ہوئی شہری آبادی، ٹریفک اور صنعتی اخراج کے باعث فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جو انسانی صحت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔

مائیکرو پلاسٹک آلودگی
مائیکرو پلاسٹک ذرات پانی، خوراک اور ہوا میں شامل ہو چکے ہیں، جو انسانی صحت اور آبی حیات کے لئے ایک نیا خطرہ بن چکے ہیں۔

ماحولیاتی نقل مکانی
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ سیلاب، خشک سالی اور دیگر ماحولیاتی مسائل کی بنا پر اپنے گھروں سے ہجرت پر مجبور ہو رہے ہیں۔

نتیجہ
2025 میں ان ماحولیاتی مسائل کا حل نکالنا ناگزیر ہو چکا ہے، کاربن کے اخراج میں کمی، قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی، پلاسٹک کے استعمال میں کمی اور پائیدار ترقی کے اصولوں کو اپنانا ہی زمین کو محفوظ بنانے کا واحد راستہ ہے۔

زرق زیب نوجوان لکھاری ہیں، مختلف اخبارات میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔