پشاور: (دنیا نیوز) پشتون فاٹا قومی مشاورتی جرگہ نے کہا ہے کہ حکومت قبائل میں امن کی بحالی کے لیے موثر اور ٹھوس اقدامات کرے۔
پشتون فاٹا قومی مشاورتی جرگے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق جرگے میں قبائل اور جنوبی اضلاع میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا، شرکا نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے بامقصد اور موثر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔
اعلامیہ کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے افغانستان دورہ پر مذاکرات کے آغاز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے، قبائلی علاقوں میں صحت، تعلیم کی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
شرکا نے کہا کہ قبائلی عوام کو بھی شہری علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کی جائیں، اعلان کردہ پیکیج کی روشنی میں بقایاجات فوری جاری کیے جائیں، قبائل اور صوبے کے وسائل، ذرائع آمدن پشتون قوم کی تعمیرو ترقی پر خرچ کیے جائیں۔
اعلامیہ کے مطابق پشتون قوم کے وسائل پر ان کا آئینی حق تسلیم کیا جائے اور وسائل پر مکمل اختیار دیا جائے، طویل جنگ میں جو جانی و مالی نقصان ہوا حکومت اس کا معاوضہ ادا کر کے نقصانات کا ازالہ کرے، درآمدات اور برآمد پر عائد کردہ 2 فیصد سیس ٹیکس واپس لیا جائے۔
شرکا نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف کے مطالبہ پر لگائے گئے زرعی ٹیکس کو فی الفور واپس لیا جائے، مولانا فضل الرحمان تمام پشتون سیاسی قیادت کو اے پی سی میں مدعو کریں۔
اعلامیہ کے مطابق کوہاٹ میں کرم سے متعلق جرگے کے 14 نکاتی معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے، افغانستان کے ساتھ آمد و رفت اور تجارتی راستوں میں سہولت دی جائے، سرحد پار تجارتی آمد و رفت کو آسان بنایا جائے۔
شرکا کا کہنا تھا کہ باجوڑ، خیبر، شمالی و جنوبی، کرم اور دیگر راستوں کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھولا جائے، ملک بھر میں لاپتہ افراد کو قانونی کارروائی کے لیے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔