اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اظہار بین الاقوامی تعلقات کے چینی ماہر پروفیسر وکٹر گاؤ نے کہا کہ چین اور امریکہ کو چین امریکہ تعلقات کی بنیاد رکھنے پر ہمیشہ پاکستان کا شکرگزار رہنا چاہیے جو کہ جدید تاریخ کے سب سے بڑے گیم چینجر واقعات میں سے ایک ہے۔
ان خیالات کا اظہار بین الاقوامی تعلقات کے چینی ماہر پروفیسر وکٹر گاؤ نے ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پروفیسر وکٹر گاؤ ثالث کے طور پر پاکستان کے کردار کو ثالثی کی روشن مثال سمجھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے مکمل طور پر مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے ممالک کو اکٹھا کرکے انسانیت کی بہترین خدمت کی ہے جس سے ترقی اور امن کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ چین امریکہ تعلقات سے عالمی سطح پر اہم تبدیلیاں آئیں اور دنیا کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس نے عالمگیریت کو تیزی سے ٹریک کیا اور ممالک کو قریب لایا۔
پاک چین تعلقات کے بارے میں پروفیسر وکٹر گاؤ نے کہا کہ چین کے لیے پاکستان سے زیادہ کوئی دوسرا ملک اہم نہیں ہے، پاکستان چین کے بین الاقوامی تعلقات میں ایک خاص مقام رکھتا ہے، چین پاکستان کو آئرن برادر سمجھتا ہے۔
پروفیسر وکٹر گاؤ نے کہا کہ حالات کچھ بھی ہوں، چین ہمیشہ پاکستان کے جائز مفادات اور خودمختاری کے تحفظ میں مدد کے لیے آگے آئے گا، چین نے ماضی میں اس کا مسلسل مظاہرہ کیا ہے، بشمول 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بھی اس کی ایک مثال ہے کہ چین پاکستان کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہا۔
پروفیسر وکٹر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کے دشمن ملک کو اس کو غیر مستحکم کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے، علیحدگی پسند اور دہشت گردانہ تحریکیں ناکام ہونے والی ہیں۔
انہوں نے بلوچستان کے حوالے سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ آزاد بلوچستان کا خواب ہمیشہ خواب ہی رہے گا، بلوچستان کبھی بھی الگ یا آزاد نہیں ہوگا، چاہے پاکستان کے دشمن، علیحدگی پسند، یا دہشت گرد جو بھی منصوبہ بندی کریں۔
پروفیسر وکٹر گاؤ نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا کہ پاکستان اپنی آزادی کے بعد سے ہی ایک ممتاز اور اہم جیو پولیٹیکل کھلاڑی رہا ہے، جس نے جدید تاریخ کے بہت سے اہم واقعات میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے AIERD کے چیئرمین زاہد لطیف خان نے کہا کہ پاکستان پروفیسر وکٹر کے جذبات کا خیر مقدم کرتا ہے، انہوں نے پاک چین تعلقات پر لیکچر دینے پر پروفیسر وکٹر کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کو مالیاتی انضمام اور اپنے سٹاک ایکسچینج کے مشترکہ کام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہئے۔
زاہد لطیف خان نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیاں پاکستان کے اسلامی مالیاتی نظام جیسے سکوک بانڈز سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور پاکستان کو ٹیکنالوجی کے شعبے بالخصوص مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے میں تعاون بڑھانا چاہئے۔