اسلام آباد: ( رضوان قاضی ) عدالت نے توہینِ مذہب کے مقدمات کی تحقیقات کیلئے حکومت کو کمیشن تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت نے توہینِ مذہب کے مقدمات کی تحقیقات کیلئے وفاقی حکومت کو 30 روز میں کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا تشکیل کردہ کمیشن 4 ماہ میں اپنی کارروائی مکمل کرے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی نے عدالت کو بتایا کہ کومل اسماعیل کا شناختی کارڈ بلاک کروا دیا، کومل کے شناختی کارڈ پر چار سمز ہیں لیکن نومبر کے بعد نمبر چل نہیں رہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ 14 ستمبر کو پٹیشن دائر ہوئی اور نومبر میں کومل غائب ہو جاتی ہے، ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے نے کہا کہ کومل ملک سے باہر نہیں گئی پاکستان میں ہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت کی وزارت داخلہ کو 15 روز میں امدادی چیک لاپتہ شہری کے اہلخانہ کو دینے کی ہدایت
عدالت نے استفسار کیا کہ کومل کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا گیا ہے؟ جس پر ایڈیشنل ڈائریکٹر نے کہا کہ نام ای سی ایل پر ڈال دیا گیا ہے اور تلاش کی کوششیں جاری ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ تو کومل کی اپنی حفاظت کا سوال کھڑا ہو گیا ہے، کومل کی اپنی جان خطرے میں ہو سکتی ہے، ایجنسی کیا اقدام کر سکتی ہے؟۔
ہادی علی چٹھہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے سیلولر نیٹ ورک کمپنیز سے تین نمبرز کا واٹس ایپ کا ڈیٹا مانگا تھا، وکیل سیلولرنیٹ ورک کمپنیز نے کہا کہ واٹس ایپ سی ڈی آر نہیں ہوتی، فون نمبر کی سی ڈی آر بھی ایک سال کی ہوتی ہے۔
جسٹس سردار اعجازاسحاق خان نے کہا کہ یہ اختیار اگر آئی ایس آئی کے پاس ہے تو کمیشن اُسے کہہ سکتا ہے، یہ لوگوں کی زندگیوں کا مسئلہ ہے اس لیے اُنہیں کہا جا سکتا ہے۔
نیک محمد نے الزام لگایا ہے کہ ایمان نے اُس سے رابطہ کر کے اسے ٹریپ کیا، اِس میں دیکھا جانا تھا کہ کیا ایمان نے ملزم نیک محمد سے رابطہ کیا یا نہیں، تفتیشی نے کچھ نہیں دیکھا صرف ملزم کے فون سے پانچ تصویریں نکالیں اور کیس بنا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستیں: پی ٹی آئی کی درخواست اعتراض کیساتھ واپس
ہادی علی چٹھہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ مقدمہ کا مدعی شیراز فاروقی نیک محمد کے ساتھ ایک ہفتہ پہلے رابطے میں تھا، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ مدعی کیوں ملزم سے رابطے میں تھا کیا شیراز فاروقی یہ بتائیں گے؟۔
اس موقع پر شیراز فاروقی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ یہ سب جھوٹ ہے میرا کوئی رابطہ نہیں تھا، دلائل سننے کے بعد جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اِس عدالت نے اس حد تک دیکھنا تھا کہ کیا کمیشن بنانے کیلئے مواد موجود ہے۔
عدالت نےکمیشن تشکیل دینے کی ڈائریکشن کی درخواست منظور کرتے ہوئے حکومت کو 30 روز میں کمیشن بنانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ وفاقی حکومت کا تشکیل کردہ کمیشن 4 ماہ میں اپنی کارروائی مکمل کرے، کمیشن کو اگر مزید وقت چاہئے ہو تو عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔