عافیہ صدیقی کیس: وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کا عندیہ

Published On 11 July,2025 11:35 am

اسلام آباد: (رضوان قاضی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور عدالت نے وزیراعظم اور وفاقی وزراء کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرنے اور عدالت طلب کرنے کا عندیہ بھی دے دیا۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کے دوران ان کے وکیل عمران شفیق جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر معاونت سے انکار کی وجوہات پر مبنی رپورٹ طلب کی گئی تھی لیکن تاحال عدالت میں پیش نہیں کی گئی۔

جسٹس اعجاز اسحاق خان نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو پوری وفاقی کابینہ کو عدالت میں طلب کیا جائے گا، کیوں نہ وفاقی کابینہ کے تمام وزراء کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟ یہ عدالت صرف کابینہ ہی نہیں بلکہ وزیراعظم کے خلاف بھی کارروائی کر سکتی ہے۔

عدالت نے واضح کیا کہ جون میں وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا گیا تھا لیکن تاحال کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

جسٹس اعجاز اسحاق خان نے وفاق کو تین دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ ہر صورت عدالت میں پیش کی جائے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے پانچ ورکنگ دنوں کی مہلت مانگی جس پر جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اگلے ہفتے سے ان کی سالانہ چھٹیاں شروع ہو رہی ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر کیس کی سماعت 21 جولائی تک ملتوی کر دی۔

اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے وزیراعظم اور کابینہ سے ملاقات سے متعلق ایک متفرق درخواست دائر کرنے کا بھی ذکر کیا، جسٹس اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ فوزیہ صدیقی وزیراعظم سے مل کر کیا کریں گی؟ کیا وزیراعظم کو عافیہ صدیقی کے معاملے کا علم نہیں؟

عدالت نے واضح کر دیا کہ اب مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی اور 21 جولائی کو اگلی سماعت میں وفاقی حکومت کی رپورٹ ہر صورت پیش کی جائے۔