جہلم، چکوال، اسلام آباد، لاہور: (دنیا نیوز) مون سون کی طوفانی بارش نے جہلم اور چکوال میں تباہی مچا دی، درجنوں دیہات زیر آب گئے، سیلابی پانی میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا، شدید بارشوں کے باعث سیلابی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ چکوال میں سیلابی پانی میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں فوج سمیت تمام انتظامیہ حصہ لے رہی ہے، شہریوں کے باحفاظت انخلا تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا۔
ریسکیو پنجاب کے ترجمان فاروق احمد کے مطابق 50 سے زائد امدادی کارکن چھ ریسکیو بوٹس کے ساتھ ڈھوک شاہ عارف، سوہاوہ، ڈھوک بدر، رسول پور، چک محمدہ، بھمپر ولیج میں رسیکیو آپریشن کر رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ جہلم فلیش فلڈ سے اب تک 57 لوگوں کو بحفاظت ریسکیو کیا جا چکا ہے جبکہ میانولی، راولپنڈی، چکوال، اٹک، ڈی جی خان، رحیم یار خان، راجن پور اور لیہ میں بھی ریسکیو ٹیمیں آپریشن میں مصروف ہیں۔
پنجاب بھر میں 800 سے زائد ریسکیو بوٹس 15000 سے زائد ریسکیورز مون سون اور فلڈ اپریشن کے لیے ہائی الرٹ پر ہیں۔
جہلم کے ڈھوک بدر میں پھنسنے والے 40 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا، ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، فوج نے فضائی مدد فراہم کی، رجروڑ نکہ خاص میں بھی درجنوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں، نالہ پنہاں بپھر چکا ہے، شہری نقل مکانی کر رہے ہیں۔
چکوال میں تین ڈیموں کے بند ٹوٹ گئے، 4 افراد جاں بحق
ریسکیو ذرائع کے مطابق چکوال میں 470 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں متعدد نشیبی علاقے زیر آب آگئے، رابطہ سڑکیں بہہ گئیں اور پلوں کو نقصان پہنچا۔ تین اہم ڈیموں بکھاری کلاں، پنوال اور مسوال کے بند ٹوٹنے سے سیلابی ریلے نے قریبی آبادیوں کو لپیٹ میں لے لیا۔
بارش اور ڈیموں کے بند ٹوٹنے کے سبب کئی مکانات زمین بوس ہوگئے، جن کے ملبے تلے آکر چار افراد جاں بحق اور پندرہ سے زائد زخمی ہو گئے، ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، تاہم مسلسل بارش اور سڑکوں کی تباہی امدادی سرگرمیوں میں شدید رکاوٹ بن رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال کو ہنگامی قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت اور وفاقی اداروں سے فوری امداد کی اپیل کر دی ہے، متاثرہ علاقوں میں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے، جبکہ کئی دیہات میں مواصلاتی رابطے بھی منقطع ہو چکے ہیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموں کی مرمت اور حفاظتی بند وقت پر مضبوط کیے جاتے تو اتنی بڑی تباہی سے بچا جا سکتا تھا۔
تاریخی کٹاس راج مندر پانی میں ڈوب گیا
چکوال کے علاقے چوآسیدن شاہ میں تاریخی کٹاس راج مندر پانی میں ڈوب گیا۔
بارش سے ہندوؤں کے مقدس مقام کٹاس راج کے تاریخی مندر اور مشہور تالاب بھی متاثر ہوئے ہیں، ست گڑھ کے مندر پانی میں ڈوب گئے جبکہ کٹاس راج تالاب پانی سے مکمل طور پر بھر جانے کے بعد پارک اور قریبی مندروں میں پانی داخل ہو چکا ہے۔
دھرابی کے قریب چھوٹا ڈیم میں پانی کی صورت حال خطرناک ہو گئی، ڈیم میں پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے سپل وے ٹوٹ گیا، چھوٹا ڈیم کا پانی قریبی زرعی علاقوں میں داخل ہو گیا، کئی دیہات زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔
چکوال کے نواحی علاقے کھیوال میں مکان کی چھت گر نے سے ایک شخص اور ایک بچہ جاں بحق ہوگیا، واقعہ میں جاں بحق شخص کی اہلیہ اور ایک بیٹی زخمی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ضرورت پڑنے پر پاک فوج کی بھی مدد لی جائے گی۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے ملک بھر میں حالیہ بارش کا ریکارڈ جاری کر دیا جس کے مطابق سب سے زیادہ بارش چکوال میں ریکارڈ کی گئی۔
فوج طلب کرنے کا فیصلہ
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بلال بن حفیظ نے کہا ہے کہ کلاؤڈ بلاسٹ کے باعث ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی، ضلع بھر میں 370 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، سول انتطامیہ شہریوں کو ریسکیو کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے سپیشل فورسز کا تعاون ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ لاہور، فیصل آباد، جہلم، سرگودھا سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش کے باعث چھتیں اور دیواریں گرنے سے 28 افراد جاں بحق اور 90 زخمی ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں 12 افراد کا تعلق لاہور، 8 کا فیصل آباد، 3 کا شیخوپورہ اور 2 کا تعلق اوکاڑہ سے ہے۔
نالہ لئی کے اطراف میں خطرے کے سائرن بج گئے
ادھر اسلام آباد اور راولپنڈی میں رات سے 200 ملی میٹر کی ریکارڈ بارش ہوئی ہے، نالہ لئی میں پانی کی سطح 20 فٹ سے بڑھ گئی ہے۔
نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے، نالہ لئی کے اطراف میں خطرے کے سائرن بجا دیئے گئے ہیں جبکہ نشیبی علاقوں میں گلیوں اور سڑکوں پر بھی پانی جمع ہے، تیز بارش کے باعث ریسکیو، واسا، سول ڈیفنس سمیت تمام ادارے ہائی الرٹ ہیں۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے چھٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، عوام سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی گئی، کئی گاڑیاں ریلے میں بہہ گئی ہیں، چکری روڈ، لادیاں گاؤں، ریس کلب زیر آب گئے، کشتیاں پہنچا دی گئیں، ریسکیو آپریشن میں 20 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔
نالہ لئی کے اطراف میں شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی گئی۔
ادھر پنڈی بھٹیاں میں بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، متعدد گاؤں اور سینکڑوں اراضی پر کاشت فصلیں سیلابی پانی میں ڈوب گئی ہیں۔
پنڈی بھٹیاں میں پانی لوگوں کے گھروں اور دیگر املاک داخل ہو چکا ہے۔
ترجمان واسا کے مطابق ایم ڈی واسا نے ٹرپل ون بریگیڈ سے رابطہ کر لیا، ایمرجنسی کی صورت میں پاک فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، راولپنڈی کے حساس نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونا شروع ہو گیا ہے جہاں واسا کی ٹیمیں ہائی الرٹ پر موجود ہیں، بارش کے مکمل رکنے پر پانی نکالنے کا آپریشن شروع کیا جائے گا۔
نالہ لئی کے اطراف بالخصوص گوالمنڈی، نیو کٹاریاں اور پیرودھائی کے علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، گوالمنڈی میں سطح آب 15 فٹ پر پہنچنے کی صورت میں الرٹ جاری کیا جائے گا۔
پنجاب میں مون سون سے 103 شہری جاں بحق، 393 زخمی
پی ڈی ایم اے کے مطابق رواں سال مون سون بارشوں کے باعث پنجاب میں 103 شہری جاں بحق اور 393 زخمی ہوئے، مون سون بارشوں کے باعث 128 مکانات متاثر اور 6 مویشی ہلاک ہوئے۔
ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مون سون بارشوں کے باعث 63 شہری جاں بحق اور 290 زخمی ہوئے، 24 گھنٹوں میں لاہور میں 15، فیصل آباد 9، ساہیوال 5، پاکپتن 3 اور اوکاڑہ میں 9 اموات رپورٹ کی گئیں۔