اسلام آ باد: (مریم الہٰی) سینیٹ نے حوالگی ملزمان، پاکستان شہریت فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ایکٹ میں مزید ترمیم سمیت متعدد دیگر بلز منظور کر لیے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سردار سیدال خان ناصر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں حوالگی ملزمان اور پاکستان شہریت ترمیمی بلز منظور کر لیے گئے۔
حوالگی ملزمان ترمیمی بل 2025 منظور
سینیٹ میں وزیر مملکت برائے داخلہ نے حوالگی ملزمان ترمیمی بل 2025 پیش پیش کیا جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بل کی مخالفت کر دی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ممالک کے مابین دو طرفہ طور معاملات ہوتے ہیں، حوالگی ملزمان کا ایک طریقہ کار طے ہے، ملزمان کا ممالک کے درمیان تبادلہ ہوتا رہتا ہے، بعد ازاں سینیٹ نے حوالگی ملزمان ترمیمی بل 2025 منظور کر لیا۔
پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025 منظور
سینیٹ میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025 پیش کیا جسے ایوان نے منظور کر لیا۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا ہے کہ این ایچ اے پر اربوں روپے کی کرپشن کی جارہی ہے، آفیسرز قائمہ کمیٹیوں میں آکر جھوٹ بولتے ہیں، وزیر مواصلات ان افسران کے خلاف ایکشن لیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات علیم خان نے کہا کہ ایوان کو یقین دلاتا ہوں میرے دورانیے میں این ایچ اے نے ریونیو بڑھایا ہے، معزز سینیٹر نے جس طرف توجہ دلائی ہے اس پر ایکشن لیا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ایکٹ میں مزید ترمیم
سینیٹ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
وزیر مملکت تعلیم و تربیت وجہیہ قمر نے بل پیش کیا جبکہ وزیر قانون نے بتایا کہ اس بل کے تحت فیڈرل بورڈ میں صوبوں کو نمائندگی دی گئی ہے اور ورک لوڈ کم کرنے کے لیے کچھ چیزیں وزیراعظم آفس کو منتقل کی گئی ہیں، بل کے تحت بورڈ کی تشکیل اور مالی کمیٹی بنانے کا اختیار وزیراعظم کو دیا گیا ہے جو پہلے کابینہ کے پاس تھا۔
سینیٹر علی ظفر نے بل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بل کے اغراض و مقاصد کچھ اور ہیں جبکہ بل میں کچھ اور درج ہے۔
مجموعہ تعزیرات 1860، فوجداری 1898 میں ترامیم کا بل بھی منظور
اجلاس میں مجموعہ تعزیرات 1860 اور مجموعہ فوجداری 1898 میں ترامیم کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد بل پیش کیا، بحث کے دوران سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ عورتوں سے ریپ اور بے حرمتی کی سزا موت سے عمر قید میں تبدیل نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ سنگین جرم ہے۔
وزیر قانون نے جواب میں کہا کہ یورپ میں سزائے موت نہ ہونے کے باوجود جرائم کی شرح کم ہے جبکہ پاکستان میں سخت سزاؤں کے باوجود جرائم کی شرح زیادہ ہے، ہمیں زمینی حقائق دیکھنے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ عمر قید کی سزا انتہائی سخت ہے جبکہ سزائے موت مارشل لا ادوار میں متعارف کرائی گئی تھی اور کئی بار بے گناہ لوگ بھی پھنس جاتے ہیں۔
پاکستان سیٹزن ایکٹ 1951 میں ترمیم کا بل بھی متفقہ طور پر منظور
سینیٹ اجلاس میں پاکستان سیٹزن ایکٹ 1951 میں ترمیم کا بل بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے بل قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ایوان میں پیش کیا۔
سینیٹر علی ظفر نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ شہریت چھوڑ کر دوبارہ لینے والوں سے متعلق بل میں وضاحت نہیں دی گئی جس پر وزیر قانون نے وضاحت کی کہ اگر کوئی پاکستانی شہری شہریت واپس لینا چاہے تو اس کے لیے راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔
این ایچ اے میں افسر کی 16 سال سے ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کا انکشاف
اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران این ایچ اے میں ایک آفیسر کی 16 سال سے ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کا انکشاف ہوا، سینیٹر شہادت اعوان نے ایوان بالا میں غیر قانونی تعیناتی سے متعلق کہا کہ آفیسر کی 16 سال سے تعیناتی سپریم کورٹ فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔
اس پر وفاقی وزیر علیم خان نے ایسی کسی تعیناتی سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے علم میں ایسی کوئی تعیناتی ہے نہ وزارت نے اس سے متعلق کچھ بتایا ہے، اس بارے معلومات حاصل کر لیتا ہوں، اگر ایسا ہوگا تو تعیناتی ہٹائی جائے گی، اس معاملے کو دیکھ لوں گا، سپریم کورٹ فیصلوں کی خلاف ورزی پر کتنے لوگ بیٹھے ہیں، اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو 15 دن نہیں 15 منٹ میں فارغ ہوں گے۔
ای او بی آئی کی صوبوں کو حوالگی
سینیٹر ضمیر گھمرو نے کہا کہ ای او بی آئی اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبائی معاملہ ہے، ن لیگ خود سپریم کورٹ گئی تھی کہ اس محکمے کو صوبوں کے حوالے کیا جائے، بتایا جائے کہ محکمہ کب صوبوں کے حوالے کیا جائے گا؟ جس پر وزیر مملکت بیرسٹر عقیل نے جواب دیا کہ جب قانونی معاملات طے پائے جائیں گے تو اس محکمے کو صوبوں کے حوالے منتقل کر دیا جائے گا۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز میں بلوچستان سے کوئی بھرتی نہیں
سینیٹر عبدالشکور خان نے سوال کیا کہ اجلاس میں وزارت سمندر پار پاکستانیز کے دیئے گئے جواب کے مطابق اس وزارت میں بلوچستان سے کوئی شخص کیوں بھرتی نہیں ہوا؟ جس پر بیرسٹر عقیل احمد نے بتایا کہ میں اعتراف کرتا ہوں دی گئی فہرست کے مطابق بلوچستان سے کوئی شخص بھرتی نہیں ہوا، بلوچستان میں کیوں کوئی بھرتی نہیں ہے اس کی تفصیل میں معزز رکن کو فراہم کردوں گا، کئی دفعہ اوپن میرٹ میں کسی ایک علاقے سے کوئی بھی نہیں آتا، اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین نے تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔
سینیٹر دنیش کمار نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان ظالموں نے معذوروں کو بھی نہیں بخشا، معذوروں اور خواتین کو بھی کوئی نوکری نہیں دی گئی۔
اقلیتوں کی ملازمتوں کا معاملہ
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ماضی میں زبانی احکامات پر بھی نوکریاں دی گئیں، کوٹے کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ آپ کورے کاغذ پر درخواست دیں اور نوکری لیں، سول سروس اکیڈمی نے اقلیتوں کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں، 40 فیصد نمبر لینے والے اقلیتی طلبہ کے نام ان کی اپنی مذہبی تنظیموں سے مانگے گئے ہیں، ان بچوں کو سول سروسز اکیڈمی میں تیاری کروائی جائے گی، ہم چاہ رہے ہیں کہ پسے ہوئے طبقات کا ہاتھ پکڑا جائے انہیں سپورٹ کیا جائے۔
لڑکیوں کو بیرون ملک بھجوانے پر بحث
سینیٹر ہمایوں مہمند نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہت سی لڑکیاں بیرون ممالک بھجوائی جاتی ہیں اور وہ غیرقانونی کاموں میں استعمال ہوتی ہیں، اس کام کے لیے مشن میں سے بھی کچھ لوگ ویزے لگوانے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔
بیرسٹر عقیل ملک نے جواب دیا کہ اس معاملے میں ایمبیسی کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا، وہاں موجود کمپنیاں ڈائریکٹ لوگوں کو بھرتی کرتی ہیں اور انہیں لے کرجاتی ہیں، اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
نجی میڈیکل کالجز کی لوٹ مار
سینیٹر عبدالشکور خان نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجز نے لوٹ کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس پر وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوایا جائے، اس معاملے پر وزیراعظم کی ہدایت پر بڑی ڈیٹیل ڈسکشن کی گئی ہے، اس معاملے پر 5 شکایات تھیں جنہیں حل کرلیا گیا ہے، ہمیں اس کالج کا نام بتائیں ہم اس کو حل کریں گے۔
قائداعظم یونیورسٹی کے عہدیدار کی جانب سے تضحیک آمیز الفاظ
سینیٹر جان محمد بلیدی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی میں ایک عہدیدار کے بارے میں ہم نے ایک مسئلہ اٹھایا تھا، اس عہدیدار نے اپنے فیکلٹی کے واٹس ایپ گروپ میں ہمارے لیے بہت برے الفاظ کہے ہیں، انہوں نے ہمارے بارے میں تضحیک آمیز الفاظ کہے ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمارا معاملہ اٹھانے کے باوجود قائداعظم یونیورسٹی کے وی سی نے سمر کورس ختم کردیا ہے، وزیر مملکت برائے تعلیم نے بتایا کہ وہ ایک استاد ہیں، ان کے حوالے سے ہمیں نرمی دکھانی چاہیے، سمر کورس کے لیے اب وقت نہیں تھا، ہم نے وی سی صاحب کو کہا ہے کہ بچوں کا تعلیمی نقصان نہیں ہونا چاہیے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے یہ معاملہ بھی متعلقہ کمیٹی کو ارسال کردیا۔
وزارت خارجہ میں ڈیپوٹیشن پر تقرریاں
اجلاس میں وزارت خارجہ میں گزشتہ 5 سالوں میں ڈیپوٹیشن پر تقرریوں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی، قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کے لیے 60 دن کی توسیع کی تحریک منظور کر لی گئی، علاوہ ازیں اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری فوڈ سیفٹی (ترمیمی) بل 2025 پر رپورٹ پیش کی گئی جس کے لیے مزید 60 دن کی توسیع کی تحریک منظور کر لی گئی۔