لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف درخواست پر آئی جی پنجاب کو کل طلب کر لیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے خاتون فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار خاتون نے اپنے بیٹے انصر اسلم کی جان کے تحفظ کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
دوران سماعت وکیل آفتاب رحیم نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پولیس نے 22 اپریل کو غضنفر اسلم کو ایک جعلی پولیس مقابلے میں مار ڈالا، جبکہ ان کا دوسرا بیٹا اس وقت شیخوپورہ جیل میں قید ہے، پولیس کے ساتھ ہونے والے مبینہ مقابلوں کی ایف آئی آر میں ہمیشہ یکساں طریقے سے حالات بیان کئے جاتے ہیں اور اس کے مطابق عدالت انصاف فراہم کرے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس میں کہا کہ پولیس کی موجودگی میں مبینہ ملزمان کی ہلاکتیں تشویشناک ہیں اور سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں میں ہلاکتوں کی پٹیشنز کا سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، گولی کتنی سمجھدار ہوتی ہے کہ وہ پولیس اہلکار یا پولیس گاڑی کو نہیں لگتی اور صرف اپنے ٹارگٹ پر ہی لگتی ہے۔
چیف جسٹس نے ایس ایچ او شرقپور سے استفسار کیا کہ اس معاملے میں آپ کا کیا موقف ہے؟ جس پر ایس ایچ او نے جواب دیا کہ ملزم کے ساتھیوں نے پولیس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ مارا گیا۔
چیف جسٹس نے مزید سوالات کئے کہ کیا کوئی پولیس کانسٹیبل زخمی ہوا؟ کیا پولیس کی گاڑی پر گولی کے نشان ہیں؟
عدالت نے پولیس کی حفاظت میں ملزمان کی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو کل عدالت میں طلب کر لیا۔