کراچی: (دنیا نیوز) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اراکینِ اسمبلی کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
اجلاس کی صدارت سپیکر قادر شاہ نے کی جبکہ بل صوبائی وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے پیش کیا، تمام اراکین نے بل کی حمایت کی اور مرحلہ وار منظوری دی گئی۔
ضیا لنجار نے سندھ بورڈز آف انٹرمیڈیٹ و سیکنڈری ایجوکیشن (ترمیمی) بل 2025 بھی پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کا مقصد بورڈز میں 20 اور 21 گریڈ کے افسران کو بھی چیئرمین تعینات کرنے کی اجازت دینا ہے تاکہ قابل افسران کی تقرری ممکن ہو اور بورڈز کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔
رکن اسمبلی صابر قائم خانی نے بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بورڈز کی خودمختاری برقرار رکھنی چاہیے اور بل کو دوبارہ کمیٹی میں بھیجا جانا چاہیے تاکہ تجاویز پر بحث ہو سکے، تاہم بل کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔
ضیا لنجار نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے صرف ایک نام بھیجا جاتا ہے جس کی وجہ سے جج تعینات کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اختیارات بڑھانے کی ضرورت ہے اور بعض عدالتوں میں 72 سال کے ریٹائرڈ جج بھی کام کر رہے ہیں جس سے مزید مسائل جنم لیتے ہیں۔
اجلاس کے وقفہ سوالات کے دوران ایم کیو ایم کی رکن فرح سہیل نے مزارات کی دکانوں کے کرایوں سے متعلق سوالات اٹھائے۔
پارلیمانی سیکرٹری اوقاف شازیہ سنگہار نے بتایا کہ دکانیں تین سال کے لیے کرایہ پر دی جاتی ہیں اور اگر کرایہ دار ادائیگی نہ کرے تو ایف آئی آر درج کی جا سکتی ہے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ اوقاف کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کیا جا رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو نے بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پبلک کمیٹی کا واضح ذکر نہیں ہے حالانکہ کمیٹی کی شمولیت اہم ہوتی ہے۔
ایم کیو ایم کے رکن عمار صدیقی نے تحریکِ استحقاق پیش کی کہ ان کے حلقے میں سوئی گیس کی بحالی کے کام سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اجلاس میں ضیا الحسن لنجار نے اینٹی ٹیررازم سندھ ترمیمی بل 2025 بھی ایوان میں پیش کر دیا۔