لاہور: (محمداشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے سزاؤں کے بعد نااہلی کے جاری نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد اسحاق نے احمد خان بچھر، احمد چٹھہ اور جنید افضل ساہی کی سزاؤں کے بعد نااہلی کے جاری نوٹیفکیشن کے خلاف اور ضمنی انتخابات روکنے کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر شہزاد شوکت پیش ہوئے۔
بیرسٹر شہزاد شوکت نے موقف اختیار کیا کہ اے ٹی سی نے 9 مئی کے مقدموں میں سزائیں سنائی الیکشن کمیشن نے سپیکر کا ریفرنس آئے بغیر ہی درخواست گزاروں کو نااہل قرار دے دیا جبکہ سپیکر خود کسی ممبر کو نااہل نہیں کر سکتا۔
دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ابھی ان حلقوں میں ضمنی الیکشن نہیں ہو رہا، ہمیں تیاری کیلئے آئندہ ہفتے تک کا وقت دے دیں، عدالت نے استفسار کیا کہ دو حلقوں میں شیڈول آچکا ہے اور کاغذات نامزدگی بھی جمع ہو رہے ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ان کے فیصلوں میں لکھا گیا ہے کہ یہ لوگ اخلاقی بدیانت ہیں نااہل کرتے وقت الیکشن کمیشن دو لائنیں ہی لکھ دیتا کہ یہ اخلاقی بدیانت ہیں لہٰذا ناہل کر رہے ہیں۔
جسٹس خالد اسحاق نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہم معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیج دیں اور انہیں کہہ دیں کہ وہ سب کے تحفظات سن کر فیصلہ کر دیں ہم الیکشن کمیشن کو پابند کر دیں گے کہ اور ایک وقت مقرر کر دیں گے، دوسرا حل یہ ہے میں نوٹس کر دیتا ہوں منگل کو دستیاب بنچ سن لے گا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن کا نااہلی کا آرڈر کالعدم قرار دے کر ہمیں الیکشن کمیشن بھیج دیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فریقین کو سنے بغیر کیسے فیصلہ کر سکتے ہیں جس پر شہزاد شوکت نے ہدایت کیلئے وقت مانگا بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ آپ اس کیس میں 18 اگست کیلئے نوٹس جاری کر دیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چلیں میں نوٹس جاری کر دیتا ہوں جو دستیاب بنچ ہوگا وہ سن لے گا۔
بعدازاں عدالت نے مزید سماعت 18 اگست تک ملتوی کردی۔