دریاؤں میں طغیانی برقرار، ہر طرف تباہی کی داستانیں، مائی صفوراں بند کو بھی اڑا دیا گیا

Published On 03 September,2025 10:10 am

پیر محل، ظفر وال، قصور، چشتیاں، بہاولنگر، ساہیوال، پاکپتن: (دنیا نیوز) پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی برقرار ہے، سیلابی ریلے ہر طرف تباہی کی داستانیں رقم کر رہے ہیں، دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے پیش نظر پیر محل میں ہیڈ سدھنائی کو بچانے کیلئے مائی صفوراں بند کو 2 مقامات سے بارودی مواد سے اڑا دیا گیا۔

بند کے کھلنے سے دریائی پانی قریبی آبادیوں کی طرف چھوڑ دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں ہنگامی بنیادوں پر متحرک ہو گئی ہیں تاکہ ممکنہ جانی و مالی نقصان کو کم سے کم رکھا جا سکے۔

مقامی دیہات کے مکینوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بند کو اڑانے کا فیصلہ مکمل طور پر حفاظتی بنیادوں پر کیا گیا اور اس عمل میں شہریوں کی سلامتی کو مقدم رکھا گیا، متعلقہ ادارے صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور حالات قابو میں آتے ہی مزید اقدامات اور عوامی رہنمائی کے لیے آگاہی فراہم کی جائے گی۔

چناب کا خوفناک سیلابی ریلا ملتان ڈویژن کی حدود میں داخل


دوسری جانب دریائے چناب کا خوفناک سیلابی ریلا ملتان ڈویژن کی حدود میں داخل ہو چکا ہے جس کے ساتھ ہی تباہی کی نئی لہر نے درجنوں بستیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

پانی کا بہاؤ نہ صرف مسلسل بڑھ رہا ہے بلکہ ملتان شہر کے حفاظتی فلڈ بند بھی دباؤ برداشت کرنے کی حدوں کو چھونے لگے ہیں۔

اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح میں 3 سے 4 فٹ تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث قریبی گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کئی مکین محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

انتظامیہ نے ہیڈ محمد والا روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے جبکہ سڑک میں دانستہ شگاف ڈالنے کے لیے بارودی مواد نصب کر دیا گیا ہے تاکہ پانی کو مخصوص سمت میں موڑا جا سکے اور ملتان شہر کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔

سیلابی ریلا اپنی پوری شدت کے ساتھ ملتان کے دیہی علاقوں میں گھس آیا ہے جہاں زمینیں، مکانات اور فصلیں پانی میں ڈوب چکی ہیں، درجنوں دیہات مکمل طور پر زیرِ آب آ چکے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیمیں محدود وسائل کے ساتھ امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

صورتحال لمحہ بہ لمحہ سنگین
صورتحال لمحہ بہ لمحہ سنگین ہو رہی ہے اور انتظامیہ ہائی الرٹ پر ہے، اگر پانی کا بہاؤ اسی رفتار سے جاری رہا تو شہری علاقوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، عوام کو محتاط رہنے اور انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

دریائے چناب میں آنے والے انتہائی اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے بندبوسن اور ملحقہ علاقوں میں تباہی مچا دی ہے، سیلابی ریلا تیزی سے ہیڈ محمد والا کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے باعث قریبی 138 مواضعات زیرِ آب آ چکے ہیں جبکہ سینکڑوں مکانات کو گرنے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

سیلاب کے نتیجے میں مکئی، تلی، اروی، سبز چارے اور باغات سمیت اہم زرعی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں، متعدد گھروں میں حفاظتی بند ٹوٹ چکے ہیں، دیواریں گرنے لگی ہیں اور عوام اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

جھوک عاربی میں قائم ایک سرکاری سکول میں بھی سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے جس سے عمارت کو شدید خطرات لاحق ہیں، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہنگامی الرٹ جاری کرتے ہوئے متاثرہ افراد کو خیمہ بستیوں میں منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔

ریسکیو 1122 اور پاک آرمی کی ٹیمیں بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں انجام دے رہی ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا جا رہا ہے۔

سکندر حیات بوسن نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، سیلاب متاثرین کے حوصلے بلند ہیں، یہ وقت بھی ان شاءاللہ گزر جائے گا، حکومت اور فلاحی ادارے مدد کریں۔

دریائے چناب میں طغیانی کے باعث ہیڈ سدھنائی پر پانی کی سطح ایک لاکھ 88 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، صورتحال تاحال انتہائی تشویشناک ہے، سیلاب کا پانی خانیوال میں 25 سےزائد دیہات میں پانی داخل ہو گیا۔

ستلج میں بھی پانی کے بہاؤ میں اضافہ
دریائے ستلج میں بھی پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 69 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، سیلابی ریلوں کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئیں۔

تاندلیانوالہ میں راوی کے کنارے گاؤں پانی میں ڈوب گیا، عارف والا میں ستلج کے سیلابی ریلے نے ہر طرف تباہی مچا دی، گھروں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، ستلج کے سیلابی پانی سے پاکپتن میں بھی بربادی کی داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔

خانیوال میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا، لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں، شور کوٹ میں چناب کے اونچے درجے کے سیلاب نے کئی بستیاں اجاڑ دیں۔

ادھر لاہور کے علاقوں چوہنگ موہلنوال میں دریائے راوی کے سیلاب سے ہر طرف تباہی کے مناظر نظر آ رہے ہیں، متعدد گھر تاحال زیر آب ہیں اور کئی روز گزر گئے لیکن پانی نہ نکالا جا سکا۔

نالہ ڈیک پھر بپھر گیا


ظفر وال نالہ ڈیک میں طغیانی برقرار ہے، نالے سے 40 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جبکہ پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دیولی کے مقام پر سیلابی ریلہ کئی گھر بہا لے گیا۔

ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں، 300 کے قریب خاندانوں کو خیموں اور ریلیف کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، 15 کلو میٹر کے قریب پختہ سڑکیں سیلابی پانی میں بہہ گئیں، سڑکیں بہہ جانے سے متاثرین کو نقل مکانی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ادھر ہیڈ مرالہ پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر 2 لاکھ کیوسک کے قریب پہنچ گیا جبکہ ہیڈ خانکی پر ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہوگیا، دونوں ہیڈز پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں۔

دریائے راوی میں ہیڈ جسڑ پر بھی پانی کی آمد میں اضافہ ہوا ہے جہاں پانی کا بہاؤ 63 ہزار 720 کیوسک کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب ہے، ہید تریموں پر 3 لاکھ 99 ہزار کیوسک اور اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 24 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

دوسری جانب دریائے سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری پر نچلے درجے کے سیلاب برقرار ہیں۔

ادھر ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ انڈین ہائی کمیشن کی جانب سے الرٹ جاری کیا گیا ہے کہ دریائے توی میں اونچے درجے کا سیلاب آسکتا ہے، ہیڈ مرالہ پر ایک گھنٹے میں 60 ہزار کیوسک پانی بڑھ چکا ہے۔

یاد رہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک میں بارشوں اور سیلاب سے اب تک ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کا ڈیٹا جاری کر دیا ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 881 افراد جاں بحق اور 1176 زخمی ہوئے جن میں سے پنجاب میں 223 افراد جاں بحق اور 648 زخمی ہوئے۔