لاہور، ملتان: (دنیا نیوز) بھارت نے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، چناب میں پانی کے تیز بہاؤ سے جلال پور پیروالا میں بند ٹوٹ گیا جس سے درجنوں بستیاں زیر آب آ گئی، لوگ جان بچانے کے لیے چھتوں پر چڑھ گئے، شجاع آباد اور جلال پور پیر والا میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستانی حکام سے رابطہ کرتے ہوئے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑے جانے سے آگاہ کیا، ستلج میں ہریکے پتن کی ڈاؤن سٹریم پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، فیروز پور زیریں پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
پنجاب کے راوی، ستلج اور چناب کے آبی ریلوں سے ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 6 لاکھ 9 ہزار 669 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ دریائے چناب میں ہیڈ تریمو ں پر بہاؤ 5 لاکھ 43 ہزار کیو سک ہے۔
جھنگ اور گردونواح میں کل رات سے جاری بارش نے سیلاب کی تباہ کاری میں اضافہ کر دیا، سیلاب متاثرین کے لیے قائم خیمہ بستی بھی پانی میں ڈوب گئی۔
مظفرگڑھ میں دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جس سے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے۔
رنگ پور میں پانی کا نیا ریلا پہنچ گیا، چناب کے ساتھ راوی کا پانی شامل ہونے سے دباؤ بڑھ گیا، جلالپور پیر والا کے 100 دیہات زیر آب چکے، پانی کسی بھی وقت شہر میں داخل ہو سکتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ جلالپور پیر والا میں پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ پوری طرح سرگرم عمل ہیں، بیشتر آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ملتان کے شہر جلال پور پیروالا میں موضع شاہ رسول اور بیٹ واہی کے زمیندارا بند ٹوٹ گئے، بہادر پور کےعلاقے میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا، شجاع آباد اور جلال پور پیر والا میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، جلالپور پیروالا شہرکو خالی کرنے کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ انتظامیہ اب شہری بند کو بچانے میں مصروف ہے کیونکہ دریائے چناب کا پانی شہر کےقریب بنائے جانے والے بند کو کسی بھی وقت توڑ سکتا ہے، لوگوں کوریسکیو کرنےکے لیے 5 ڈرون اور مزید 50 کشتیاں منگوالی گئیں۔
اکبر فلڈ بند پر بھی پانی کی سطح آہستہ آہستہ بڑھنے لگی جہاں پانی کا لیول 412 اعشاریہ 3فٹ پر پہنچ گیا۔
ریسکیو 1122 پنجاب کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جلال پور پیر والا میں رات بھر سے ریسکیو آپریشن جاری ہے، خان بیلہ کی ملحقہ آبادیوں کرم والی اور دراب پور سے 143 لوگوں کو مڈ نائیٹ آپریشن سے ریسکیو کیا گیا۔
ملتان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2343 افراد کو سیلابی علاقے سے ریسکیو کیا جا چکا ہے، مجموعی طور پر اب تک 10810 لوگوں کو ملتان کے سیلابی علاقوں سے ریسکیو کیا جا چکا ہے، ضلعی انتظامیہ ساڑھے 3 لاکھ افراد اور 3 لاکھ سے زائد جانوروں کا پیشگی انخلا کروا چکی ہے۔
ترجمان ریسکیو نے بتایا کہ پنجاب بھر کے تمام اضلاع کے سیلابی علاقوں سے حکومت پنجاب 2 ملین افراد اور 1.5 ملین جانوروں کا محفوظ انخلا کروا چکی ہے۔
پنڈی بھٹیاں میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
چیف ایگزیکٹوآفیسر ایجوکیشن نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ 111 دیہاتوں کے تعلیمی ادارے 12 ستمبر تک بند رہیں گے۔
جھنگ میں دریائے چناب میں آنے والے دوسرے بڑے ریلے سے300 سے زائد دیہات سیلاب کی زد میں ہیں، 2 لاکھ 81 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
بہاولپور میں ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلاب ناردرن بائی پاس کے قریب پہنچ کر مزید کئی بستیوں میں داخل ہوگیا ہے۔
چنیوٹ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب آگیا، سیلابی ریلے سے 100 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے، متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
قصور میں 130 دیہات زیر آب آگئے، ایک لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہوئی، بہاولنگر میں بُھوکاں پتن کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آگیا، ہیڈ سلیمانکی پر بند ٹوٹنے سے بستی اللہ بخش، بستی جانن والی اور ماڑی میاں صاحب سمیت مزید آبادیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا، ہزاروں ایکڑ پر فصلوں کو نقصان پہنچا۔
اوکاڑہ کی ضلعی انتظامیہ کا بتانا ہے کہ دریائے راوی اور دریائے ستلج میں بھی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، 32 دیہات کے تمام سرکاری و نجی سکولوں کی چھٹیوں میں 8 تا 14 ستمبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔
دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 3لاکھ 19 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر اونچے اور ہیڈ اسلام پردرمیانے درجے کے سیلاب ہیں۔
دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر بہاؤ ایک لا کھ 39 ہزار جبکہ ہیڈ سدھنائی پر بہاؤ بڑھ کر ایک لاکھ 23 ہزار کیوسک ہو گیا۔
دریائے سندھ میں سیلاب کے باعث راجن پور کے کچے کے علاقوں میں پانی کا بہاؤ تیز ہورہا ہے، 23 دیہات زیر آب آ چکے ہیں، متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
پنجاب میں سیلاب کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے 12 ستمبر سے سروے
سیلاب متاثرین کو ریلیف پیکج دینے سلسلے میں ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کی زیر صدارت پی ڈی ایم اے ہیڈ آفس لاہور میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور متاثرین کو امداد فراہم کرنے کے فریم ورک کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں 12 ستمبر سے جامع سروے شروع کیا جائے گا جس میں اربن یونٹ، پاک فوج، ریونیو فیلڈ اسٹاف، زراعت اور لائیو اسٹاک محکموں کے نمائندے شریک ہوں گے، سروے میں جانی نقصان، فصلوں کی تباہی، متاثرہ مکانات اور لائیو سٹاک کے نقصانات کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک صوبے کے 4 ہزار 155 موضع جات میں 41 لاکھ 51 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے امداد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ تباہ شدہ پکے اور کچے گھروں کے مالکان کو بھی مالی امداد دی جائے گی۔
ریلیف کمشنر نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرین کی فصلوں کے لیے فی ایکڑ کے حساب سے امداد دی جائے گی اور ہلاک ہونے والے مویشیوں کے مالکان کو بھی معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔