لاہور: (محمد اشفاق) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ، ماتحت عدلیہ کے ججز کو جوڈیشل پالیسی کے فیصلوں پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ بروقت انصاف ہی عوام کا بنیادی حق ہے، انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے ماتحت عدالتوں کے ججز کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا۔
مراسلے میں زمین کے تنازعات کے اعلانیہ مقدمات 24 ماہ میں نمٹانے کا حکم، وراثتی تنازعات کے مقدمات 12 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
زمین کے تنازعات میں حکم امتناعی کیسز 6 ماہ میں ختم کرنے کا فیصلہ ہوگا، ریکوری سوٹ اور منی میٹرز 12 ماہ میں نمٹانے کی ٹائم لائن مقرر کی گئی ہے، معاہدوں کے نفاذ سے متعلق مقدمات 18 ماہ میں نمٹانے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
کرائے کے مقدمات 6 ماہ میں مکمل کرنے، فیملی سوٹ (تحلیل، مہر، دیکھ بھال، سرپرستی) 6 ماہ میں نمٹانے کی ہدایات جاری، جانشینی کے بلا مقابلہ مقدمات صرف 2 ماہ میں مکمل کرنے کی ٹائم لائن مقرر کر دی گئی۔
فیملی کورٹ کی ڈگری کے اجرا کی درخواستیں 6 ماہ میں نمٹانے کا فیصلہ ہوگا، بینکنگ کورٹ کی ڈگری پر اجرا کی درخواستیں 12 ماہ میں نمٹانے جبکہ سول کورٹ کی ڈگری پر اجرا کی درخواستیں 12 ماہ میں نمٹانے کی ہدایت جاری کر دی۔
کرائے کے معاملات میں اجرا کی پٹیشنز 3 ماہ میں مکمل کرنے، نوعمر مجرموں کے ٹرائل (جیونائل جسٹس ایکٹ 2018) 6 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔
سات سال تک سزا کے مقدمات 12 ماہ، سات سال سے زائد سزا کے مقدمات 18 ماہ ، قتل کے مقدمات 24 ماہ ، لیبر مقدمات 6 ماہ میں مکمل کرنے کی ٹائم لائن مقرر کر دی گئی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی جانب سے تمام ججز اور پریزائیڈنگ آفیسرز کو سختی سے عملدرآمد کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ ٹائم لائنز ہر صورت فالو کی جائیں تاکہ عوام کو جلد انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے، مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر عوام کو ذہنی و مالی اذیت دیتی ہے۔