وفاق خیبرپختونخوا میں آڈٹ کرے لیکن ہمارے واجبات بھی دے: سہیل آفریدی

Published On 22 November,2025 06:53 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ وفاق کو دعوت دیتا ہوں کہ خیبرپختونخوا میں آڈٹ کرے لیکن ہمارے واجبات بھی دے، وفاق واجبات دے تو ہم پولیس اور صحت سمیت تمام شعبوں میں مزید بہتری لا سکتے ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی پولیس مکمل طور پر اہل ہے، خیبرپختونخوا پولیس دہشتگردوں سے مکمل طور پر نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع سے بھرتی کے لئے معیار نرم کر دیا گیا ہے، خیبرپختونخوا پولیس کے لئے جدید آلات کی خریداری کی منظور دے چکا ہوں، سپیشل برانچ کے لیے جدید آلات کی خریداری کی بھی منظوری دی گئی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اللہ نہ کرے پنجاب کو کبھی دہشت گردی کا سامنا کرے، ضم شدہ اضلاع مالی طور پر صوبے سے ضم نہیں ہوئے، خیبرپختونخوا میں فرانزک لیب قائم کی جائے گی، فرانزک لیب پر جتنا بھی خرچ ہو ہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سے عشق کرتے ہیں، پاکستان ہم سے اور ہم پاکستان سے ہیں، ہمیں بعض پالیسیز پر اعتراض کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں بعض پالیسیز کو تبدیل ہونا چاہئے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سویلین شہدا میں کبھی تفریق نہیں کی، کرم میں شہید ہونے والے جوانوں کے جنازے میں شرکت کی، وقت آیا تو ہم صرف پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، ہمارا ملک پاکستان ہے، ہماری وفاداری پاکستان سے ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت سمیت سب ملک کی خاطر پالیسی بنائیں، ہر مسئلے کا حل مذاکرات میں ہی ہے، ہمارے لیڈر ہمیشہ مذاکرات کی بات کرتے ہیں، وانا آپریشن کے دوران آئی جی پولیس کو مکمل اعانت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ کیڈٹ کالج وانا میں ہمارے ہی بچے تھے، وانا حملے اور اسلام آباد حملے کی مذمت کی، صوبے کو اعتماد میں لے کر مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو کوئی قباحت نہیں، میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ افغانستان جاؤں تو کہوں گا کہ ہم پختون ہیں، مسلمان ہیں اور پڑوسی ہیں، حملے بند کرو، اگر افغان مجھے انکار کریں تو میرے پاس بھی جواز ہو گا، پی ٹی آئی کچھ کر رہی ہے تو ہی خیبرپختونخوا کے عوام نے تیسری بار موقع دیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ چیف سیکرٹری اور آئی جی بہترین کام کر رہے ہیں، سمجھتا ہوں کہ دہشت گردی کے تناظر میں صوبے کا افسر ہونا چاہیے، چاہتا ہوں کہ موجودہ آئی جی کام جاری رکھیں۔