نومبر اہم، سہیل آفریدی کو لڑائی کیلئے وزیر اعلیٰ بنایا گیا، نجم سیٹھی کے پروگرام میں تجزیئے

Published On 28 November,2025 11:44 pm

لاہور: (دنیا نیوز) ملک کے نامی گرامی صحافی، تجزیہ نگار نجم سیٹھی کے ’دنیا نیوز‘ پر ’آج کی بات سیٹھی کیساتھ‘ پروگرام کا آغاز ہو گیا۔

سیاسی نجوم کے ماہر نجم سیٹھی نے پہلے پروگرام  آج کی بات سیٹھی کے ساتھ  میں مختلف تجزیات و تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ نومبر کا مہینہ سیاسی لحاظ سے بہت اہم ہے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی کو لڑائی کیلئے وزیر اعلیٰ بنایا گیا، سہیل آفریدی کی بانی سے ملاقات اس لیے نہیں ہوئی کہ حکم ملنے پر گڑبڑ کا خدشہ ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا بانی کے حکم کے بغیر خود کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے، پی ٹی آئی بانی کا ایشو زندہ رکھنے کیلئے کچھ نہ کچھ کرتی رہتی ہے۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار نے پاکستان اور افغانستان کی صورتحال بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے حالات مزید خراب ہوں گے، افغانستان سے دہشت گردی ہوگی تو پاکستان سٹرائیکس کرے گا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ٹرمپ سے ملاقات کے حوالے سے میزبان سیدہ عائشہ ناز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا یہ بہت اہم دورہ ہے کیونکہ آٹھ سال کے بعد یہ دورہ ہوا ہے اور سعودی عریبیہ اسرائیل کا پڑوسی ہے اور اسے سب سے زیادہ خطرہ اسرائیل سے ہی ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ سعودی عریبیہ چاہتا ہے کہ ابراہم اکارڈ کو ہم سائن کریں اور اسرائیل کے ساتھ لڑائی جھگڑے ختم کریں لیکن وہ ہو نہیں رہا، اب اسرائیل نے جو قطر کے ساتھ کیا ہے فلسطینی مذاکراتی وفد پر قطر میں حملہ کیا، میرا خیال ہے اس کے بعد سب سوچوں میں پڑ گئے ہیں۔

سعودی عریبیہ نے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کر لیا ہے، اس کے بعد سعودیہ نے امریکا کو کہا ہے کہ دیکھیں آپ بھی ہاتھ بٹائیں، یہ قابل قبول نہیں ہے کہ آپ تو قطر میں بیٹھے ہوئے تھے لیکن آپ نے بتایا نہیں کہ یہ ہونے جا رہا ہے ان کا تحفظ نہیں کیا تو آپ کی اہمیت کیا ہے ہمارے لیے؟۔

سعودی ولی عہد نے کہا کہ ہمارے ساتھ بھی ایک دفاعی معاہدہ کریں، ٹرمپ نے کہا ایسا معاہدہ تو پہلے ہے لیکن محمد بن سلمان نے کہا کہ اس معاہدہ کو اپ گریڈ کریں ، اس کے اندر بھی لکھیں کہ سعودی عرب پر حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا۔

پھر سعودی ولی عہد نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم آپ سے کب سے مانگ رہے ہیں کہ ایف 35 جہاز، وہ جہاز ہمیں دیئے جائیں، آپ فکر مند ہیں کہ ہم سے پاکستان یا کوئی اور اس کی ٹیکنالوجی نہ چُرا لے اور پھر وہ چائنہ تک نہ پہنچ جائے، اس کے بعد انہوں نے موقع دیکھتے ہی ہتھیار بھی مانگ لیے۔

دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے سوچا کہ ہم بھی ان سے کچھ لے لیں، انہوں نے بھی سعودیہ سے 600 ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ کا معاہدہ کیا ہے، اس کے بعد انہوں نے ابراہم اکارڈ بارے بھی گفتگو کی۔