پولی گرافک ٹیسٹ کی بنیاد پر قتل کیس میں عمر قید کی سنائی جانیوالی سزا کالعدم قرار

Published On 08 December,2025 06:06 pm

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ کی بنیاد پر قتل کیس میں عمر قید کی سنائی جانیوالی سزا کالعدم قرار دے دی۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے سچ اور جھوٹ کا تعین کرنے والی مشین کی رپورٹ کو بطور شواہد پیش کرنے کے حوالے سے اصول وضع کر دیئے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کی مرضی کے بغیر پولی گرافک ٹیسٹ نہیں لیا جاسکتا، جسمانی ریمانڈ کے دوران پولی گرافک ٹیسٹ سے متعلق ملزم کی مرضی قابل قبول نہیں ہوگی۔

ملزم جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پولی گرافک ٹیسٹ کرانے سے متعلق اپنی مرضی کا بتائے گا، مجسٹریٹ اس بات کو یقینی بنائے وہ ملزم اپنی رائے دیے جوڈیشل کسٹڈی میں ہو۔

فیصلے کے مطابق پولی گرافک ٹیسٹ پنجاب فرانزک ٹیسٹ کے اہل افسران کی نگرانی میں ہوگا، ملزم کو حق حاصل ہوگا کہ وہ کسی موقع پر ٹیسٹ دینے سے انکار کرے۔

موجودہ کیس میں کیے گئے پولی گرافک ٹیسٹ میں متعدد غیر قانونی چیزیں پائی گئیں، موجودہ کیس پولی گرافک ٹیسٹ میں ملزم کی منشا شامل نہیں تھی۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے قتل کے مقدمے میں ملزم محمد عمران کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا، جس میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام لنکس کو ثابت کریں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن بتاتی کہ ہر شواہد اگلے شواہد سے جڑا ہے، پراسیکیوشن کڑیوں سے کڑیاں ملا کر متاثرہ شخص کی لاش تک پہنچتی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق پراسیکیوشن کا کام تھا کہ کوئئ بھی وضاحت نہ چھوڑتے، موجودہ کیس میں پراسیکیوشن تمام شواہد اکٹھے نہیں کرسکی، عدالت ملزم کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرتی ہے۔