پیرس: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس کی وبا کے باعث فٹبال کی سرگرمیاں متاثر ہونے کی وجہ سے سال کے سب سے بڑے اور معتبر فٹبال کے ایوارڈ بیلن ڈی اورکو رواں سال نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فرانس فٹبال میگزین کی جانب سے دیے جانے والے ایوارڈ بیلن ڈی اور کو 1956 میں اسٹینلے میوتھیوز کو پہلی مرتبہ دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے ہر سال اسے بہترین فٹبالرز کو دیا جاتا ہے۔
اب تک ارجنٹائن کے لیونل میسی ریکارڈ چھ مرتبہ یہ ایوارڈ جیت چکے ہیں جبکہ ان کے روایتی حریف کرسٹیانو رونالڈو نے پانچ مرتبہ یہ ایوارڈ اپنے نام کیا ہے۔
میگزین نے 2018 میں خواتین فٹبالرز کو بھی ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن اب اس سلسلے کو بھی روک دیا گیا ہے۔
فرانس فٹبال کے ایڈیٹر پاسکل فیر نے انٹرویو میں کہا کہ ایک عجیب سال رہا ہے جسے ہم ایک عام سال کی طرح نہیں دیکھ سکتے اور ہم نے دو ماہ قبل ہی فیصلے لینا شروع کر دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس فیصلے کو آسان تصور کر کے نہیں لیا لیکن ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ اس سال بیلن ڈی اور کا کوئی فاتح نہیں ہو گا کیونکہ یہ ایوارڈ شفاف طریقے سے نہیں دیا جا سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وبا کی وجہ سے کھیل کے قوانین بدل چکے ہیں لہٰذا ایوارڈ ایوارڈ بھی متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیزن کا آغاز مختلف قوانین سے ہوا اور اس کا اختتام مختلف قوانین کے ساتھ ہو گا، جنوری اور فروری میں فٹبال تماشائیوں سے بھرے ہوئے اسٹیڈیز میں کھیلی گئی ، اس کے بعد ہمارے پاس تین کی جگہ پانچ متبادل کھلاڑیوں کا قانون آ گیا، اس کے بعد مقابلے میں مزید تبدیلیاں بھی رونما ہوئیں جس میں سب سے اہم چیمپیئنز لیگ کا آٹھ ٹیموں مشتمل ناک آؤٹ فارمیٹ ہے۔
اس سال یورو کپ اور کوپا امریکا کپ ملتوی کیے جا چکے ہیں لہٰذا ایوارڈز کا انحصار زیادہ تر چیمپیئنز لیگ میں کارکردگی پر ہوتا تاہم اب ایونٹ کو بھی مختصر کردیا گیا ہے۔ ایسی صورت میں بیلن ڈور کا فیصلہ محض تین میچوں یعینی کوارٹر فائنل، سیمی فائنل اور فائنل میں کارکردگی پر کرنا پڑتا۔
پاسکل فیر نے کہا کہ فٹبال کے قوانین میں بیش بہا تبدیلیاں آ چکی ہیں جو بالکل درست ہیں اور موجودہ بحران کے سبب ہم ان کو چیلنج نہیں کر سکتے۔ ان تمام تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ 21سال سے کم عمر کھلاڑی کی کوپا ٹرافی اور بہترین گول کیپر کے لیو یاشین ایوارڈ بھی اس سال منسوخ کردیا گیا ہے۔
بیلن ڈی اور منسوخ ہونے کے بعد ہر کیٹیگری میں بہترین کھیل پیش کرنے والوں کے فیفا کے ایوارڈ اس سال دیے جائیں گے تاہم یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ یہ ایوارڈ کب اور کہاں دیے جائیں گے۔