لندن: (دنیا نیوز) ٹینس کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی نوواک جوکووچ نے چھٹی بار ومبلڈن ٹورنامنٹ جیت لیا ہے، انہوں نے فائنل میں اٹلی کے میٹیو برٹینی کو شکست دی۔
سربیا نے ومبلڈن کا چھٹا اور گرینڈ سلام کا بیسواں ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ سیمی فائنل میں نوواک جوکووچ نے سٹریٹ سیٹ میں کینیڈا کے ڈینس شپاوالووکو شکست دی تھی۔ یہ مقابلہ بڑا کانٹے دار ہوا تھا، جوکووچ کو جیت کیلئے بہت جدوجہد کرنا پڑی تھی۔ اگرچہ وہ تینوں سیٹ لگاتار جیتے لیکن پہلا سیٹ ٹائی بریک ہوا۔
سیمی فائنل کے اگلے دو سیٹ میں بھی شپاوالوو نے بھرپور مقابلہ کیا لیکن نوواک جوکووچ کے اچھے پوائنٹس لینے کی بدولت ہار گئے۔
خیال رہے کہ لان ٹینس میں ومبلڈن ٹورنامنٹ کو بڑی اہمیت حاصل ہے، اس کے فاتح کو ناصرف عالمی طور پر سراہا جاتا ہے بلکہ اس کی رینکنگ بھی بہتر ہو جاتی ہے ۔ ومبلڈن ٹورنامنٹ آل انگلینڈ لان ٹینس کلب اور انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کے زیراہتمام ہر سال گراس کورٹ پر کرایا جاتا ہے۔
ومبلڈن چار گرینڈ سلام ٹورنامنٹس میں سے ایک بڑا ایونٹ ہے۔ یہ سب سے پرانا ایونٹ بھی ہے جس کا آغاز 1877ء میں ہوا تھا۔
ومبلڈن جیسے قابل فخر ٹائٹل کو سب سے زیادہ مرتبہ راجر فیڈرر نے جیتا۔ وہ 8 مرتبہ اس کے چیمپئن رہے جبکہ گزشتہ ایونٹ میں سربیا کے نواک جوکووچ اس کے فاتح رہے تھے۔ وہ ومبلڈن ٹورنامنٹ کے پانچ مرتبہ چیمپئن رہ چکے ہیں۔
گزشتہ سال کورونا کی وجہ سے ومبلڈن کا انعقاد نہیں ہو سکا تھا۔ ہر سال پانچ کیٹگریز میں میچز ہوتے ہیں ، جیسے مینز سنگلز، وویمن سنگلز ، مینز ڈبلز، وویمن ڈبلز اور مکسڈ ڈبلز۔
ویسے تو ومبلڈن میں بہت سے ٹینس کورٹس ہیں لیکن سینٹر کورٹ میں کھیلنا ہر کھلاڑی کیلئے اعزاز اور خواب ہوتا ہے۔
فائنل میں پہنچنے والے اٹلی کے ماٹیو بریٹینی نے اگرچہ اس سے پہلے بھی گرینڈ سلام کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی تھی اور ٹاپ سیڈ راجر فیڈرر اور نواک جوکووچ سے کورٹ میں مقابلہ کیا تھا۔
دونوں بڑے کھلاڑیوں سے انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اس مرتبہ وہ جس طرح حیران کن فارم کے ساتھ فائنل میں پہنچے وہ ان کیلئے بہت یادگار اور اہم ہے۔ 25 سالہ بریٹینی نے سیمی فائنل میں راجر فیڈرر کو شکست دینے والے ہیوبرٹ ہرکاز کو شکست دی تھی۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ٹینس سٹار اور دو مرتبہ ومبلڈن چیمپئن اینڈی مرے تیسرے راؤنڈ میں کینیڈا کے ڈینس شپاوالوو سے شکست کھا کر ومبلڈن سے باہر ہو گئے تھے۔ یہ ایک بڑا اپ سیٹ تھا۔
ڈینس شپاوالوو نے اینڈی مرے کو شکست دینے کے بعد ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ ایک خواب تھا جو سچ ثابت ہوا۔ جبکہ دوسری طرف اس اہم ایونٹ سے سپین کے سٹار کھلاڑی رافیل نڈل نے دستبرداری کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تھکاوٹ کا شکار ہیں اور معیار برقرار رکھنا چاہتے ہیں، سخت شیڈول کی وجہ سے انہوں نے پیرس کے ایونٹ کو زیادہ اہمیت دی ہے۔ تیسرے اہم اور قد آور کھلاڑی راجر فیڈرر کوارٹر فائنل میں پولینڈ کے ہیوبرٹ ہرکاز کے ہاتھوں ہارکر ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔ اہم بات یہ تھی کہ انہیں سٹریٹ سیٹ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس طرح تین بڑے کھلاڑی اینڈ ی مرے، راجر فیڈرر اور رافیل نڈال ایونٹ سے باہر ہوگئے۔
ٹینس میچ کے دوران مختلف نمبرز کی آوازیں آتی ہیں جو ریفری بولتے رہتے ہیں لیکن عام شائقین کو اس کی سمجھ نہیں لگتی۔ ٹینس ایک کنفیوژ کرنے والا کھیل بھی ہے۔ اس کے قوانین میں بہت سی پیچیدگیاں ہیں ، اس لئے شروع میں کھیل کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ عموماً بیڈمنٹن کے سیٹ میں پوائنٹس ہوتے ہیں لیکن یہاں پوائنٹس سب سے چھوٹی اکائی ہے۔
یعنی پوائنٹس مل کر گیم بناتے ہیں اور گیم سے مل کر ایک سیٹ بنتا ہے۔ ’’لو‘‘(love) کا مطلب صفر ہے (جب love-15 کہا جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے ایک کھلاڑی کا صفر جبکہ دوسرے کھلاڑی کا ایک پوائنٹ ہو گیا ہے) جبکہ ایک پوائنٹ ملنے پر 15 نمبر ملتے ہیں، دو پر 30 اور تین پوائنٹس پر 40 نمبرز جو ریفری میچ کے دوران بولتا رہتا ہے۔
جبکہ چوتھا پوائنٹ ملنے پر کھلاڑی ایک گیم جیت جاتا ہے۔ ایک سیٹ میں چھ گیمز ہوتی ہیں۔ عموماً سیٹ میں غلط لکھا جاتا ہے کہ اتنے پوائنٹس سے ہرا دیا، اصل میں سیٹ میں گیمز ہوتی ہیں۔ یعنی ایک سیٹ میں 6-3 گیم سے کھلاڑی جیت گیا (یہاں پوائنٹس نہیں کہا جائیگا)۔
جب ایک ’’سرو‘‘(سروس کرنے والا کھلاڑی) سروس کرتا ہے تو اسے بیس لائن سے ہٹ کر سروس کرنی پڑتی ہے۔
سروس گیند نیٹ کے اوپر سے سروس باکس میں گرنی چاہیے ورنہ وہ فالٹ ہوتا ہے اور دوبارہ سروس کرنی پڑتی ہے۔
مرد کھلاڑیوں میں بیسٹ آف فائیو سیٹ ہوتے ہیں جبکہ خواتین میں بیسٹ آف تھری۔ دو گیمز کے فرق کے مارجن سے سیٹ جیتنا ضروری ہوتا ہے۔
اگر پوائنٹس میں نمبرز برابر ہو جائیں جسے 40 آل کہا جاتا ہے تو اسے’’ ڈیوس‘‘(Deuce) کہتے ہیں اور پھر جب تک دو کے فرق سے کھلاڑی نہیں جیتتا ڈیوس جاری رہتا ہے۔