پانی میں گھل کر ختم ہوجانے والی بوتل

Last Updated On 05 May,2018 11:23 am

لندن(نیٹ نیوز) پلاسٹک اور اس سے بنی بوتلیں پوری دنیا اور خصوصاً سمندروں کیلئے خطرہ بن چکی ہیں جبکہ یہ بوتلیں سینکڑوں برس میں بھی ختم نہیں ہوتیں اور سمندری جانوروں سمیت انسانوں کیلئے بھی خطرناک ہیں۔

اس کے موثر جواب کے طور پر سکاٹ لینڈ کے ایک موجد جیمز لانگ کرافٹ نے خاص کاغذ سے ایک بوتل بنائی ہے جو سمندر کے کھارے پانی میں رہتے ہوئے صرف تین ہفتے میں گھل کر مکمل ختم ہوجاتی ہے۔ یہ بوتل حیاتی طور پر تلف (بائیو ڈی گریڈیبل) ہونیوالی ہے اور مکمل طور پر واٹر پروف بھی ہے۔ ان بوتلوں کے استعمال سے پلاسٹک کی بوتلوں کے پہاڑ کا دیرینہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

جیمز کی بوتل کا ڈھکن ایک سال میں ختم ہوجاتا ہے ۔اس بوتل کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس پر بہت لاگت نہیں آتی ،اسے بنانے میں صرف 70 روپے خرچ ہوتے ہیں جو پلاسٹک کی بوتل کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے لیکن ماحول کا دکھ کم کرنے کیلئے یہ رقم کچھ زیادہ نہیں ۔ جیمز لانگ کرافٹ نے اپنی اختراع کیلئے انٹرنیٹ پر چندہ جمع کرنا شروع کیا ہے اور کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹ پر 34 ہزار ڈالر مانگے ہیں جن میں سے نصف رقم جمع ہوچکی ہے۔