خوراک کا سماجی کردار

Last Updated On 08 May,2018 11:30 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) ہم خوراک کو استعمال کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ یہ انسانوں سمیت ہر جاندار کی بنیادی ضرورت ہے۔ دوسرے جانور خوراک کا اس طرح اہتمام نہیں کرتے جس طرح انسان کرتے ہیں۔ انسان ہمہ خور ہے۔ وہ سبزی، گوشت، اناج ہر طرح کی اشیا کو کھا لیتا ہے اور اس نے انہیں تیار کرنے کے نت نئے طریقے تلاش کر لیے ہیں۔

آگ کی دریافت کے بعد تو جیسے رنگا رنگ کھانوں کی بہار آ گئی ہے۔ کھانے اب صرف ضرورت نہیں رہے۔ جسمانی پرورش کے علاوہ خوراک ہماری زندگی میں بھی خاصی اہمیت کی حامل ہے۔ ہم بہت سی تقریبات کے بعد چائے یا کھانا پیش کرتے ہیں۔ تقریبات میں چائے یا کھانا پیش کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس تقریب میں شامل ہوں اور سماجی تعلقات استوار ہوں۔ یعنی اب غذا کا کردار کثیر جہتی ہو گیا ہے۔ 

غذا ہمارے جسم کی نشوونما کرتی ہے اور تعلقات بڑھانے کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ یہ ہماری نفسیاتی ضروریات کی بھی تکمیل کرتی ہے۔ کئی دفعہ ہماری خوراک متوازن ہونے کے باوجود ہمیں سیر نہیں کرتی۔ کیونکہ وہ لذید نہیں ہوتی یا ہماری پسند کی نہیں ہوتی۔ ایک معاشرے میں رہنے والے لوگوں کے پسندیدہ کھانے دوسرے معاشرے کے افراد کو ضروری نہیں کہ پسند آئیں۔

کئی دفعہ جذبات کے اظہار کے لیے بھی غذا کو استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً کسی کو کوئی کھانے کی چیز بھیجنا دوستی کی علامت ہے۔ کسی کی پسند کے مطابق کھانا بنانا کسی کو خاص توجہ دینے کی علامت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کھانے کی دعوتیں دی جاتی ہیں۔ ہم محلے داروں کو مختلف اوقات میں کھانے کی اشیا بھیجتے ہیں اور وہ بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ کچھ خاص دنوں میں یا تہواروں پر بھی کھانے کی پلیٹ لیے محلے کا کوئی فرد ہمارے گھر کے دروازے پر دستک دیتا ہے۔ پس انسانی خوراک صرف جسمانی ضرورت نہیں رہی۔

تحریر: کنیز زہرا