ٹورنٹو: (روزنامہ دنیا) ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بچوں کو دوڑ اور ورزش کا عادی بنایا جائے تو کئی عشروں بعد بھی دماغی اور ذہنی صلاحیت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس کا انکشاف چوہوں پر کئے گئے تجربات کے بعد کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کم عمری میں کی جانیوالی ورزش بڑھاپے میں یادداشت کی کمی کو ٹال سکتی ہے اور کئی دماغی امراض کو روکنے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
اس کے علاوہ بچے اگر ورزش کو معمول بنالیں تو اس سے ان کی سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت یعنی ذہانت بھی بہتر ہوتی ہے جو بڑھاپے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے سائنسدان ڈاکٹر مارٹن ووجووز کہتے ہیں کہ ورزش نہ صرف بچوں کی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ پوری زندگی اس کے مفید آثار بھی نمایاں رہتے ہیں یہاں تک کہ عمر رسیدگی میں بھی یہ سیکھنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔