لندن: (ویب ڈیسک) کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی جدید شکل مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو طب میں استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا سافٹ وئیر بنایا گیا ہے جو کسی ماہر ڈاکٹر کی طرح آنکھوں کے 10 امراض کی نہ صرف شناخت کرسکتا ہے بلکہ مریض کو بیماری کے علاج سے متعلق مفید مشورے بھی دیتا ہے۔
مصنوعی ذہانت یا اے آئی کے اس پروگرام کو تربیت دینے کے لیے 15 ہزار سے زائد مریضوں کا ڈیٹا لے کر سافٹ ویئر کو اس پر تربیت دلوائی گئی ہے۔ ان میں سے کئی مریضوں کے ریٹینا اسکین کا ڈیٹا جمع کیا گیا تھا جسے او سی ٹی اسکین بھی کہا جاتا ہے۔ اس کمپیوٹر نظام کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ بروقت شناخت کرکے اس سے کئی افراد کی بینائی بچائی جاسکتی ہے۔ کیونکہ آنکھوں کے مرض کی بروقت شناخت کرکے آنکھوں کے کئی امراض سے بچا جاسکتا ہے۔
یہ سافٹ ویئر 94 فیصد کیسوں میں آنکھوں کی 50 بیماریوں کی درست نشاندہی بھی کرسکتا ہے۔ سافٹ ویئر ہنگامی حالت مثلاً آنکھوں کے ریٹینا میں سوراخ یا میکیولر ڈی جنریشن کی صورت میں فوری طور پر بتاتا ہے کہ کس مریض کو پہلے توجہ کی ضرورت ہے۔ اس ٹکنیک کے شریک سربراہ ڈاکٹر مصطفیٰ سلیمان ہیں جو کہتے ہیں کہ بہت جلد مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے پوری دنیا میں آنکھوں کے امراض کی شناخت میں استعمال کرنا ممکن ہوگا۔
اسے بنانے والی ٹیم کے مطابق اگلے تین سال میں برطانیہ کے 30 سے زائد ہسپتال اس تکنیک کو استعمال کررہے ہوں گے۔ اس طرح آنکھ، دماغ اور دیگر کئی امراض کی شناخت میں مصنوعی ذہانت ڈاکٹروں کی مددگار اور معاون ثابت ہوسکے گی۔