نیویارک (نیٹ نیوز ) امریکا میں ایک نئی طبّی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلند فشارِ خون کے مریض اپنے طرزِ زندگی میں تبدیلیاں لا کر 16 ہفتوں میں فشارِ خون کو کم کرنے والی دواؤں سے بے نیاز ہو سکتے ہیں۔
یہ تحقیق نارتھ کیرلائنا یونیورسٹی کے محققین نے انجام دی اور اس کے نتائج اتوار کے روز شکاگو میں ہونے والی امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کی سالانہ کانفرنس میں پیش کیے گئے۔
تحقیق میں محققین کی ٹیم نے 40 سے 80 برس کی عمر کے 129 مرد اور خواتین کو نگرانی میں رکھا جو وزن کی زیادتی، موٹاپے اور بلند فشار خون جیسے مسائل میں مبتلا تھے۔
تحقیق میں شامل کیے گئے افراد کا اوسط فشارِ خون 130-160 / 80-99 ملی میٹر مرکری تھا جب کہ اس کی نارمل رینج 120/80 ملی میٹر مرکری ہے۔
تحقیق میں شریک افراد کو 16 ہفتوں کے لیے تین گروپوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
پہلے گروپ کا غذائی نظام تبدیل کر کے انہیں پرہیزی خوراک کے نظام (Dash Diet) کا پابند بنایا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں ہفتے میں 3 مرتبہ ورزش کے پروگرام میں بھی شریک کیا گیا۔
دوسرے گروپ میں شامل افراد کے لیے صرف غذائی نظام تبدیل کر کے (Dash Diet) کا پابند بنایا گیا تاہم ان پر ورزش کا پروگرام لاگو نہیں کیا گیا۔
تیسرے گروپ کے افراد کی خوراک اور غذائی نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
اس دوران تینوں گروپ میں شامل افراد نے بلند فشارِ خون کے لیے کوئی دوا استعمال نہیں کی۔
ماہرین کا تجویز کردہ غذائی نظام (Dash Diet) پھلوں، سبزیوں، مکمل اناج، چکنائی سے خالی پروٹین اور کم چکنائی والے کھانوں پر مشتمل تھا۔ اس دوران زیادہ حراروں والی غذاؤں، چکنائی والے کھانوں، میٹھی اشیاء، سُرخ گوشت سے اجتناب برتا گیا اور کھانے میں نمک کی مقدار بھی کم کر دی گئی۔
تحقیق مکمل ہونے پر محققین کے سامنے یہ نتیجہ آیا کہ پہلے گروپ کے لوگ جنہوں نے پرہیزی غذا کا نظام (Dash Diet) اپنایا اور ورزش کے پروگرام پر عمل کیا اُن کے وزن میں تقریباً 8.6 كلو گرام کی کمی ہوئی۔ اس کے علاوہ اُن کے بالائی دباﺅ (سیسٹولک) میں 16 ملی میٹر مرکری اور ثانوی دباؤ (ڈائسٹولک) میں 10 ملی میٹر مرکری کی کمی واقع ہوئی۔
دوسرے گروپ کے لوگ جنہوں نے صرف پرہیزی غذا کا نظام (Dash Diet) اپنایا مگر ورزش کے پروگرام پر عمل نہیں کیا، اُن کے بالائی دباﺅ (سیسٹولک) میں 11 ملی میٹر مرکری اور ثانوی دباؤ (ڈائسٹولک) میں 8 ملی میٹر مرکری کی کمی واقع ہوئی۔
تحقیق کے اختتام پر پہلے گروپ کے صرف 15% لوگوں کو خون کا دباؤ کم کرنے کی دوائیں استعمال کرنے کی ضرورت باقی رہی۔ ان کے مقابلے میں دوسرے گروپ کے لوگ جنہوں نے صرف غذائی نظام تبدیل کیا تھا ، اُن میں یہ تناسب 23% رہا۔
محققین کا کہنا ہے کہ اُن کی تحقیق سے ثابت ہو گیا کہ طرز زندگی میں تبدیلیوں کے ذریعے، جن میں صحت بخش غذا اور باقاعدہ ورزش اہم ترین ہیں، بلند فشارِ خون کم کرنے کی دوا استعمال کرنے والے مریضوں کی تعداد میں بڑی حد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔
محققین کے مطابق طرز زندگی میں یہ تبدیلی اُن افراد کے لیے انتہائی مفید ہو گی جو امراض قلب اور شریانوں کی بیماریوں کے زیادہ خطرات سے دوچار ہیں۔