کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع نے ایک کمپنی سے رابطہ کیا ہے جس کے بعد دانتوں کے اندر مخصوص مائیک نصب کرکے دوسروں سے دو طرفہ رابطہ کرنا ممکن ہوگا۔
سال 2010ء میں سونیٹس ٹیکنالوجیز نے ایک آلہ سماعت بنایا تھا جسے ساؤنڈ بائٹ کا نام دیا گیا تھا۔ اس میں کان کے پیچھے مائیکروفون لگایا گیا تھا اور دانتوں کے اندر ایک سینسر رکھا گیا تھا۔ دانتوں کی تھرتھراہٹ کان کے اندر سے ہوتی ہوئی اسے آواز یا گفتگو میں تبدیل کیا کرتی تھی۔ اس مائیک کو ’مولر مائیک‘ کا نام دیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ دفاع نے اس ایجاد کو وسیع پیمانے پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس کے لیے نہ صرف کروڑوں ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے بلکہ اس کے بعض ماڈلز بھی زیرِ استعمال ہیں۔ خیال ہے کہ اس طرح فوجیوں کو مختلف میدانوں میں تاروں اور ہیڈ فونز سے نجات مل جائے گی۔
اس ایجاد کو گزشتہ برس ہاروے نامی سمندری طوفان میں آزمایا گیا تھا اور اب بھی کیلی فورنیا کے موفے فیلڈ میں اس پر تجربات کیے جارہے ہیں۔ یہ نظام آواز کے ارتعاشات کو کان کی ہڈی کے اندر بھیجتا ہے جس کے لیے دانت کے اندر ایک چھوٹا اور واٹر پروف ماؤتھ پیس لگایا جاتا ہے۔
اس ایجاد کی وجہ سے سماعت پر بیرونی شور کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور ماؤتھ پیس سماعت کا ایک نیا راستہ دکھاتا ہے۔ اسے ریڈیو سے جوڑ کر نیئر فیلڈ کمیونی کیشن کے تحت دوسرے شخص سے بات کی جاسکتی ہے۔ اس طرح پانی کے اندر، ہیلی کاپٹر میں اور دیگر مشکل حالات میں کسی دوسرے کو خبردار کیے بغیر ایک فوجی دوسرے سے رابطہ کرسکتا ہے۔ دوسری جانب کارخانوں، شور والے علاقوں اور جاسوسی کے لیے بھی مولر مائیک ایک بہترین ایجاد ہے۔