لاہور(ویب ڈیسک) چاند ہمارے سولر سسٹم کا پانچواں بڑا سیارچہ ہے جو ہماری زمین سے تقریباً دو لاکھ چالیس ہزار میل دور ہے، اس کا قطر 2163 میل ہے۔ چاند کے متعلق ابتدائی تحقیقات گلیلیو نے 1609ء میں کیں۔ اس نے بتایا کہ چاند ہماری زمین کی طرح ایک کرہ ہے۔
گلیلیو نے اس خیال کا بھی اظہار کیا کہ وہاں آتش فشاں اور دوسرے پہاڑموجود ہیں۔ اس میں نہ ہوا ہے نہ پانی۔ جن کے نہ ہونے کے باعث چاند پر زندگی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ گلیلیو کی یہ بات ماہرین نے انسان بردار جہاز کے ذریعے ثابت کر دی ہے۔چاند کا دن ہمارے پندرہ دنوں کے برابر ہوتا ہے۔ یہ زمین کے گرد 29 یا 30 دن میں اپنا ایک چکر پورا کرتا ہے۔ زمین کی طرح چاند پر بھی دن کے وقت گرمی اور رات کو سرد ی ہوتی ہے۔ یہ اختلاف ایک گھنٹے کے اندر واقع ہو جاتا ہے۔ چاند کا مدار زمین کے اردگرد بڑھ رہا ہے یعنی اوسط فاصلہ زمین سے بڑھ رہا ہے۔ قمری اور اسلامی مہینے اسی کے طلوع و غروب سے مرتب ہوتے ہیں۔ چاند ہمیں رات کو صرف تھوڑی روشنی ہی نہیں دیتا بلکہ اس کی کشش سے سمندر میں مد و جزر بھی پیدا ہوتا ہے۔
سائنس دان وہاں سے لائی گئی مٹی سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چاند کی ارضیات زمین کی ارضیات کے مقابلے میں زیادہ سادہ ہیں۔ نیز چاند کی پرت ایک نایاب پتھر اناستھرو سائٹ سے مل کر بنی ہے۔ علم فلکیات کے طالب علم چاند کے متعلق بہت کچھ جانتے ہیں لیکن ایک عام انسان چاند کے بارے کچھ زیادہ معلومات نہیں رکھتا۔ زمین پر جس انسان کا وزن 100 پونڈز ہو گا تو چاند پر اس کا وزن صرف 16عشاریہ 6 پونڈ رہ جائے گا۔
اگر کوئی چاند پر اچھلنے کی کوشش کرے، تو وہ دنیا کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ اونچا اچھل سکتا ہے۔ اسی طرح چاند پر انسان 6 گنا زیادہ بھاری وزن اٹھا سکتا ہے۔ چاند کی قوت ثقل یا کشش کا اثر سمندر کی لہروں پر بھی پڑتا ہے۔ اگر آپ سمندر کی کنارے پر ہوں، اور آپ کے بالکل اوپر چاند ہو، تو آپ کے پاس سمندر کی لہریں اور بھی تیزی سے آئیں گی۔ زمین سے ایک وقت میں چاند کی ایک ہی سائیڈ دیکھی جا سکتی ہے۔یعنی ہم اس کے دائیں بائیں یا پیچھے سے یا اوپر سے نہیں دیکھ سکتے۔ زمین سے چاند اور سورج دیکھنے میں ایک ہی سائز کے لگتے ہیں، لیکن سورج چاند سے 400 گنا زیادہ بڑا ہے۔14 دنوں میں سورج اس پر چمکتا ہے تو اس کا درجہ حرارت 120 ڈگری فارن ہائیٹ تک جا پہنچتا ہے۔ہمیں زمین سے کسی ایک وقت میں چاند کا تقریباً 41 فیصد حصہ ہی نظر آتا ہے اگر چہ چاند پورا ہی کیوں نہ ہو۔اگر زمین چاند اور سورج کے درمیان آ جائے تو جزوی یا مکمل چاند گرہن لگتا ہے۔
اس وقت چاند سیاہ یا سرخی مائل نظر آتا ہے۔ اگر چاند سے زمین کو دیکھا جائے تو زمین ہمیشہ آسمان میں ایک ہی جگہ نظر آتی ہے۔چاندپر کثیر مقدار میں لوہا، کرومیئم اور دوسری بھاری دھاتیں پائی جاتی ہیں۔20 جولائی 1969ء کو نیل آرم سٹرانگ وہ پہلے انسان تھے جس کے قدم چاند پر پڑے۔جبکہ ایک سروے کے مطابق چھ فیصد امریکی اور بیس فیصد روسی آج بھی اس بات پہ یقین رکھتے ہیں کہ چاند پر آج تک کسی انسان نے قدم نہیں رکھا۔ اس موضوع پر زبردست اعتراضات پر مبنی ایک وڈیو ڈاکیومنٹری بھی یوٹیوب پررکھی گئی ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ چاند پر آج تک کسی انسان کو نہیں اتارا گیا۔ یہ سب ایک سوچا سمجھا ڈرامہ تھا۔
ارشد علی