لندن: (روزنامہ دنیا) برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی میں ماہرِ نفسیات پروفیسر کیری کُوپر کہتے ہیں کہ ‘ای میلز کا انبار لوگوں کی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
پروفیسر کیمطابق اصل مسئلہ اس ذریعے کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے کا ہے، اس کا ایک حل یہ ہے کہ جیسے ہی ای میل انباکس میں آئے آپ اس سے فوراً نمٹ لیں۔ یہ تکنیک انباکس زیرو کہلاتی ہے۔
کلیئر گاڈسن نیویارک میں ایک لا فرم میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ چھ ماہ قبل انھوں نے انباکس زیرو کا طریقہ اپنانے کا فیصلہ کیا اور اب تک اس پر کاربند ہیں۔ یعنی یہ اہتمام کریں کہ آپ کے انباکس میں کوئی ای میل یوں ہی نہ پڑی رہے۔
کلیئر گاڈسن کہتی ہیں کہ اس طرح میرے ای میلز سے نمٹنے کے طریقے میں ایک انقلاب برپا ہوگیا ہے۔ اب میں اس فکر سے آزاد ہوں کہ وہاں کوئی چیز ہے جو میرے سر پر لٹک رہی ہے اور میں اس کے بارے میں بھول چکی ہوں۔ مگر دفتر میں کام کرنے والے تمام ملازمین کیلئے انباکس زیرو شاید ممکن نہ ہو۔
اس لیے سلیک نامی امریکی فرم نے ایک سافٹ ویئر بنایا جس کے ذریعے پیغام رسانی انباکس کے بجائے گروپس میں کی جاتی ہے۔ سافٹ ویئر کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اسے نیویارک کی سٹاک مارکیٹ میں رجسٹر کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔