لندن: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں سوشل میڈیا کے بائیکاٹ کی دو روزہ مہم زور پکڑ گئی ہے، سوشل میڈیا پر ’یوزر پرائیویسی‘ سے متعلق مختلف خبریں زیرگردش ہیں اور تقریباً ہر صارف کا مطالبہ ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس میں بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ویکی پیڈیا کے بانی نے 4 اور 5 جولائی کو صارفین کے مستقبل کی بہتری کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس وقت ٹویٹر پر سوشل میڈیا بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی ہے اور ٹرینڈ مقبول ہو رہا ہے۔
July 4 and 5 will be a world-wide social media strike: Wikipedia: According to personal data protection specialists, Dr. Larry Sanger, one of Wikipedia’s founders, is inviting the people to stop using any social media platform for up to 48 hours in an… https://t.co/s9o9wW1Y6M pic.twitter.com/RXMdc2ttYw
— Nacho Sanzu (@morodog) July 1, 2019
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ہڑتال کا مقصد صارفین کے ذاتی ڈیٹا پر کنٹرول کو بحال کرانے کے لیے نیٹ ورکس پر دباؤ بڑھانا ہے۔ 48 گھنٹوں تک سوشل میڈیا ویب سائٹ استعمال نہ کرنے کی تجویز وکی پیڈیا کے شریک بانی ڈاکٹر لیری سینگر کی جانب سے آن لائن انسائیکلوپیڈیا پر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اس بائیکاٹ میں حصہ لینے والے لوگ 4 اور 5 جولائی کو سوشل میڈیا استعمال نہیں کریں گے تا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی جانب سے فراہم کردہ سروسز کے خلاف سنجیدہ برہمی کا اظہار کیا جاسکے۔ بائیکاٹ کی خبر کی مقبولیت بڑھتے ہی صارفین کی جانب سے مختلف سوالات بھی زیر گردش ہیں جن کا جواب ڈاکٹر سینگر نے بلاگ کے ذریعے دیا ہے۔
ویکی پیڈیا کے شریک بانی ڈاکٹر سینگر کا کہنا ہے کہ ان دو روز میں اپنی اجتماعی طاقت کا مظاہرہ کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ بڑی اور ساز باز کرنے والی کارپوریشنز ہمارے ڈیٹا، پرائیویسی (نجی معلومات کے بارے میں رازداری) اور صارف کے تجربے کا کنٹرول ہمیں واپس لوٹا دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بائیکاٹ میں جتنے زیادہ افراد حصہ لیں گے اس سے اتنا زیادہ ظاہر ہوگا کہ لوگ موجودہ صورتحال سے کتنے غیر مطمئن ہیں اور ایک حساب سے طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا اس بائیکاٹ کے ذریعے سماجی رابطوں کے نیٹ ورکس میں تبدیلی آئے گی اور لوگوں کو ان کے ذاتی ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول دیا جائے گا۔
بائیکاٹ میں حصہ لینے والوں کو ڈاکٹر سینگر کی جانب سے تیار کردہ ڈیجیٹل آزادی کے اعلامیے پر دستخط کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ بائیکاٹ کا اعلان ریڈ اٹ، ٹوئٹر اور دیگر نیٹ ورکس پر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر سینگر نے اپنے حامیوں کو فیس بک پر بھی یہ پیغام پھیلانے کی ہدایت کی ہے کیونکہ وہ خود فیس بک اکاؤنٹ نہیں رکھتے ہیں۔