حادثے کے بعد نینوپارٹیکل انجکشن معذوری سے بچا سکتے ہیں

Last Updated On 17 July,2019 01:25 pm

مشی گن: (روزنامہ دنیا) کسی حادثے میں حرام مغز (سپائنل کورڈ) متاثر ہونے کے بعد بسا اوقات جسمانی مدافعتی (امیون) نظام ازخود معذوری کی وجہ بنتا ہے لیکن وہ دن دور نہیں جب کسی حادثے کے فوراً بعد نینو ذرات سے بھرا ایک ٹیکہ امنیاتی نظام کو روک کر متاثرہ شخص کو معذوری سے بچاسکے گا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق حادثے کے بعد امنیاتی نظام کے خلیات بسا اوقات اعصابی اور دماغی نظام میں چلے جاتے ہیں اور اپنی بھرپور سرگرمی دکھاتے ہیں۔ اس طرح اعصابی خلیات کو نقصان پہنچتا ہے اور انسان اپاہج بھی ہوجاتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ ایسا ہی ہو۔ یونیورسٹی آف مشی گن کے ماہرین نے ‘‘پولی لیکٹائیڈ کوگلی کولائیڈ’’ نامی ایک پولیمر استعمال کیا ہے جو ازخود ختم ہو جاتا ہے یعنی مکمل طور پر بایو ڈیگریڈیبل ہے۔ اس سے بنے نینوپارٹیکلز میں کوئی دوا شامل نہیں ہوتی۔ ان کا کام بس اتنا ہوتا ہے کہ وہ چوٹ والی جگہ پر جاکر امنیاتی خلیات کو باندھ کر انہیں دماغ تک جانے سے روکتے ہیں۔اس طرح ازخود مفلوج ہونے کا عمل روکا جاسکتا ہے۔

نینو پارٹیکل انجکشن کی کامیاب آزمائش چوہوں پر کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ انسانوں پر کامیابی کے بعد ایک پین نما انجکشن میں ذرات کو شامل کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن ایکسیڈنٹ کے فوری بعد ٹیکہ لگانے کے بہترین نتائج سامنے آتے ہیں اور اسی لیے نیم طبی عملے کے پاس اس کا ہونا بہت ضروری ہے۔