قطب جنوبی میں پہنچنے کا عزم، بھارتی چاند مشن چندریان 2 دوسری مرتبہ روانہ

Last Updated On 23 July,2019 10:26 pm

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) چاند کے قطب جنوبی مشن میں پہنچنے کے لیے دوسرا بھارتی مشن روانہ ہو گیا۔ 144 میٹر لمبا راکٹ چندریان ٹو مشن کو لیکر گیا۔ مشن چاند 384 ہزار کلومیٹر سفر کرے گا اور ستمبر کے پہلے ہفتے کو چاند کی سرزمین پر اترے گا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایک ہفتے قبل بھارتی خلائی تحقیقی ادارے نے تکنیکی خرابی کی وجہ سے بھارتی مشن چندریان ٹو کو روک دیا گیا تاہم چند روز قبل اعلان کیا گیا کہ 22 جولائی کو ایک مرتبہ پھر بھارت اپنا مشن بھیجے گا جسے آج دوپہر 2 بج کر 43 منٹ پر روانہ کر دیا گیا ہے۔ اس مشن کے مناظر ٹیلی ویژن اور خلائی ادارے آئی ایس او کے سوشل میڈیا پر براہ راست دکھائے گئے۔ مشن کیلئے ایک ہزار انجینئرز اور سائنسدانوں نے کام کیا ہے لیکن پہلی بار اسرو نے کسی خاتون کو مہم کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ دو خواتین انڈیا کے چاند کے سفر کی قیادت کر رہی ہیں۔ پروگرام کی ڈائریکٹر متھایا ونیتھا نے چندریان ٹو کی نگرانی کی ہے جبکہ ریتو کریدھال اس کی رہنمائی کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: چندریاں ٹو کی روانگی، چاند مشن بھیجنے کا بھارتی خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا

بھارتی میڈیا کے مطابق راکٹ ملکی جنوب میں واقع سری ہاری کوٹہ کے بندرگاہی خلائی مرکز سے بھیجا گیا ہے۔ چندریان ٹو نامی مشن میں روبوٹ گاڑی بھی شامل ہے جو چاند کی سطح کا جائزہ لینے اور وہاں پانی کی تلاش جاری رکھے گی۔ انڈیا مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل مارک تھری استعمال کر رہا ہے۔ وزن 640 ٹن ہے (جو کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔ سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 379۔2 کلو ہے اور اسکے 3 واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ  آربیٹر ، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ  لینڈر  اور سطح پر گھومنے والا حصہ  روور  شامل ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سطح چاند پر اترنے والے حصے کا نام اسرو کے بانی کے نام پر  وکرم  رکھا گیا ہے۔ اس کا وزن نصف ہے اور اسکے بطن میں 27 کلو کی چاند پر چلنے والی گاڑی ہو گی جس پر ایسے آلات نصب ہوں گے جو چاند کی سرزمین کی جانچ کر سکے۔ اس کی زندگی 14 دن کی ہے اور اس کا نام ’پراگیان‘ ہے جسکا مطلب دانشمندی ہے۔ یہ لینڈر سے نصف کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے جہاں سے وہ زمین پر تصاویر اور اعدادوشمار تجزیے کے لیے روانہ کرے گا۔

اسرو کے سربراہ ڈاکٹر کے سیوان نے پہلی بار لانچ کرنے کی کوشش سے قبل کہا تھا ’جب روور اپنا کام کرنے لگے گا تو انڈیا چاند سے اپنی پہلی سیلفی کی امید کر سکتا ہے۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے مطابق مشن ستمبر کے پہلے ہفتے کو چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا۔ چاند کے جنوبی قطب کے حوالے سے ابھی تک انسان کے پاس زیادہ معلومات نہیں ہیں۔

 

بھارتی میڈیا کے مطابق اس مشن پر 15 کروڑ ڈالر (دس ارب بھارتی روپے) کی لاگت آئی ہے اور اگر مشن چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہو گیا تو نوعیت کا سستا ترین مشن ہو گا۔ اس سے قبل صرف امریکا، روس اور چین ہی چاند تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

بھارت اس فہرست میں چوتھے ملک کا درجہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ چند ماہ پہلے اسرائیل نے بھی ایسی ایک کوشش کی تھی لیکن ان کا یہ مشن لینڈنگ سے کچھ دیر قبل ناکامی سے دوچار ہو گیا تھا۔

یاد رہے کہ بھارتی مشن ’چندریان ون‘2008 میں چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا لیکن ریڈار کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلی اور سب سے تفصیلی دریافت کی تھی۔