واشنگٹن: ( روزنامہ دنیا) 1996 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جیلی فش کی ایک قسم ایسی ہے جو اپنے بڑھاپے کو اپنے بچپنے یا ابتدائی حالت میں بدل کر موت کو شکست دے سکتی ہے تاہم دوسری شکاری مچھلیاں اسے کھا کر اس کا خاتمہ کر سکتی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بحیرہ روم میں پائی جانے والی جیلی فش کی ایک چھوٹی سی نسل کا نام ٹریٹوپسس ڈوہرینی ہے۔ اس جیلی فش کو لافانی جیلی فش بھی کہا جاتا ہے یعنی یہ جیلی فش حیاتیاتی طور پر کبھی نہیں مرتی لیکن اسے قتل کر کے ختم کیا جا سکتا ہے۔ یہ جیلی فش بڑھاپے میں خود کو بچے میں بدل سکتی ہیں۔
اس وقت تمام جیلی فش دو حالتوں میں پائی جاتی ہے۔ پالپ حالت اور میڈوسا حالت۔ تمام جیلی فش پالپ حالت سے میڈوسا حالت میں تبدیل ہو جاتی ہیں، اس کے بعد مر جاتی ہیں۔ لیکن واحد جیلی فش ہے جو پالپ سے میڈوسا حالت میں آتی ہے اور جب مرنے لگتی ہے یا ایسے حالات بنتے ہیں جن سے یہ مر سکتی ہے تو یہ میڈوسا سے پالپ حالت میں چلی جاتی ہے۔ اس طرح یہ زندگی کا چکر چلتا رہا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جیلی فش میڈوسا سے پالپ میں اس وقت بدلتی ہے جب یہ زخمی ہو، فاقہ زدہ ہو یا پانی کا درجہ حرارت تبدیل ہو رہا ہو۔