لاہور: (روزنامہ دنیا) آڑو کو عربی میں خوخ، فارسی میں شفتالو، سندھی میں شفتالو اور انگریزی میں Peach کہا جاتا ہے۔
آڑو کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ ایک چپٹا اور دوسرا لمبا گول مخروطی شکل کا۔ اس کا رنگ سبز قدرے سرخی مائل ہوتا ہے جبکہ اس کا ذائقہ شیریں اور مزاج سرد اور تر دوسرے درجے میں ہوتا ہے۔
اس کی مقدار خوراک سات دانہ تک ہے۔ اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔
آڑو کے اجزا میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، وٹامن اے اور سی، کیلشیم، فولاد اور فاسفورس شامل ہیں۔
مقوی معدہ اور جگر ہے۔
خون کے جوش کو کم کرتا ہے۔
پیاس کو تسکین دیتا ہے۔
ذیابیطس میں مفید ہے۔
آڑو صفراوی بخار میں مفید ہے۔
اس کی گٹھلی کا روغن بواسیر، کان کے درد اور بہرے پن میں مفید ہے۔ کان درد کی صورت میں صرف دو قطرے مذکورہ روغن کے کافی ہیں۔
پیٹ کے کیڑے ختم کرنے کیلئے اس کے پتوں کو رگڑ کر، چھان کر پلانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
آڑو کا رس دانتوں پر ملنے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں۔
آڑو کے استعمال سے گرمی کا بخار ٹھیک ہو جاتا ہے۔
آڑو ہرنیا کے ابتدائی مرض میں بے حد مفید ہے۔ دو تولہ آڑو کے پتے پانی میں جوش دے کر دو تولہ شہد ملا کر دن میں تین بار پینے سے ہرنیا وہیں رک سکتا ہے۔
منہ کی بدبو کو دور کرتا ہے۔
آڑو مصفی خون، مقوی معدہ، مقوی جگر اور مقوی طحال ہوتا ہے۔
آڑو کے گودے کی چٹنی بھی بنائی جاتی ہے جو بے حد لذیذ ہوتی ہے۔
آڑو کے اڑھائی پتے اور ایک کالی مرچ کو رگڑ کر پینے سے پرانے سے پرانا بخار بھی دور ہو سکتا ہے۔
آڑو گرم اور بلغمی مزاج والوں کیلئے بالخصوص مفید ہے۔
آڑو کے پتے تین تولہ اور پانی ڈھائی تولہ رگڑ کر اس شخص کو پلانے سے جسے سانپ چاند کے چاند یا پھر پورے سال بعد کاٹتا ہو اس عذاب سے نجات دلانے میں مفید ہے۔
دماغ کی گرمی کو دور کرتا ہے۔ اس میں احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھل ہمیشہ پکا ہوا اور تازہ کھانا چاہیے۔ سرد مزاج والوں کیلئے یہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
بعض اوقات اس سے فالج، لقوہ، رعشہ اور اعصابی کمزوری کا احتمال ہوتا لہٰذا سرد مزاج والے اسے احتیاط سے استعمال کریں۔