لاہور: (ویب ڈیسک) چین دنیا بھر میں ٹیکنالوجی میں اپنا مقام بنا رہا ہے، اب اس کی اگلی منزل 5 جی پر ہے، چین نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے دنیا کی تیز رفتار فائیو جی سروس اپنے صارفین کو فراہم کردی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی سرکاری کمپنیوں چائنا موبائل، چائنا یونی کام اور چائنا ٹیلی کام نے صارفین کے لیے فائیو جی نیٹ ورک کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ فائیو جی کی تیز رفتار سروس بیجنگ، شنگھائی سمیت چین کے 50 شہروں میں دستیاب ہے جسکی قیمت 128 یوآن سے 599 یوآن تک رکھنے پر غور کیا جارہا ہے۔ اس وقت امریکہ، برطانیہ اور جنوبی کوریا میں 5 جی سروسز صارفین کو دستیاب ہیں۔
چین کی حکومت کا کہنا ہے کہ فائیو جی نیٹ ورک کو مزید بہتر بنانے کے لیے سال کے اختتام تک ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد سٹیشن قائم کیے جائیں گے جو اسے دنیا کا سب سے بڑا فائیو جی نیٹ ورک بنائیں گے۔
فائیو جی سروس کیا ہے؟
فائیو جی سروس موبائل فون انٹرنیٹ کی پانچویں جنریشن ہے جو تیز ترین ڈیٹا ڈاؤن لوڈنگ، اپ لوڈنگ اور بہترین کنکشن کے ذریعے کوریج یقینی بناتی ہے۔
فائیو جی نیٹ ورک موجودہ موبائل انٹرنیٹ کنکشن سے سوگنا جبکہ گھروں کے براڈ بینڈ کنکشن سے دس گنا تیز ہے۔
واضح رہے کہ چین کی جانب سے فائیو جی ٹیکنالوجی کا آغاز ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب بیجنگ اور امریکہ کے درمیان گذشتہ چند مہینوں سے ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے مقابلہ جاری ہے۔ چین کی سب سے بڑی موبائل فون کمپنی ہواوے کو امریکہ کی جانب سے بلیک لسٹ بھی کیا گیا ہے۔
امریکا نے ہواوے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا جبکہ ہواوے نے ایسے کسی بھی الزام کی تردید کی تھی اور چین میں کئی لوگوں کا خیال ہے کہ امریکہ کی جانب سے یہ اقدامات دنیا کی دوسری بڑی معیشت کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
امریکی پابندیوں کی شکار چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے نے رواں سال ستمبر میں ماسکو میں روسی کمپنی ایم ٹی ایس کے ساتھ شراکت داری میں اپنا پہلا فائیو جی ٹیسٹ زون شروع کیا تھا۔