لاہور: (سپیشل فیچر) 487.5 ٹن وزنی بوئنگ 777 طیاروں کے لئے امریکی کمپنی نے طاقتورترین جیت انجن بنانے میں مہارت حاصل کر لی ہے ۔ان بوئنگ طیاروں کو ''ٹرپل سیون‘‘ بھی کہا جاتا ہے،نئے ڈیزائن کے طاقتور انجنوں کی تیاری کے بعددنیا کا سفر محفوظ، آسان اور سستا ہوجائے گا، یوں ہم کورونا کی پیدا شدہ گرانی سے بھی بچ سکیں گے۔
جہاں ایک طرف ہمیں کورونا سے دنیا متاثر ہوتی نظرآ رہی ہے وہیں ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ عالمی سفر کی بحالی کے بغیر کوئی چارہ بھی نہیں ہے کیونکہ پہلے جیسی سفری سہولتوں کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔
ہماری معاشی مشکلات کا ایک حل سستے اور جدید فضائی سفر اور آبی کی ترقی میں مضمر ہے۔ اسی لئے رواں سال میں فضائی کمپنیوں نے 2049 طاقتور انجنوں کی مانگ کی تھی، جن میں سے 1609 انجن فراہم کئے جا چکے ہیں جبکہ بوئنگ 777-300 ای آر طرز کے 844 طیاروں میں سے اکثر مہیا کئے جا چکے ہیں۔ ایک عرب ملک 163 طیاروں کی خریداری کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عالمی سفر کی بحالی میں اب زیادہ دیر نہیں لگے گی۔
نئے انجنوں کی طاقت
ابتدائی طور پر بنائے جانے والے بوئنگ طیارے 5240 سے 8555 نوٹیکل میل (9700 تا15840 کلومیٹر) تک پرواز کر سکتے تھے۔ ان میں 301 سے 368 مسافروں کو سفر پر لے جانے کی گنجائش تھی۔ کلاسیکل بوئنگ طیاروں کو پرواز کے لئے 77200 پاؤنڈ ایف کی طاقت درکار تھی۔
بعد ازاں ان کی رینج اور طاقت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ انجنوں کی طاقت بھی بڑھائی جانے لگی اور ایک بڑی کار کے 800 انجنوں کے برابر طاقت والے انجن بنائے جانے لگے۔
مزید بہتری کی ضرورت اس لئے بھی پیش آئی کہ طیاروں کے 28حادثات میں 541 مسافرہلاک ہوئے، جس سے بوئنگ کی مانگ کم ہو گئی تھی۔ تین اغواء ہونے والے بوئنگ ان کے علاوہ تھے۔
ایف 16سے طاقت ور
نیا انجن ایف سولہ طیاروں کے انجن سے بھی کہیں زیادہ طاقتور ہو گا کیونکہ ایف سولہ طیاروں کا ایک انجن 30 ہزار پاؤنڈ سے کم کی تھرسٹ‘‘ سے جہاز کو اڑاتا ہے۔ ان انجنوں کی طاقت اس سے چار گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
انجن کے دو اہم ترین حصے کم پریشر ٹربائن ‘‘اور ہائی پریشر ٹربائن‘‘ بھی ہیں۔ کمپریسر میں ہوا کمپریس یعنی دباؤ کا شکار ہو گی۔ ایک سائنسد ان کا کہنا ہے کہ اب ہم نے مختصر ترین جگہ پر زیادہ سے زیادہ ہوا کو کمپریس کرنا سیکھ لیا ہے۔ اس سے کم جگہ میں زیادہ سے زیادہ انرجی مل جائے گی جو ہائی پریشر ٹربائن سے ہوتی ہوئی کم بسٹر‘ میں جائے گی۔ جہاں ایندھن کے جلنے سے پیدا ہونے والی توانائی اس کی طاقت میں اضافہ کر دے گی۔
بلیڈز کو اضافی طاقت ملنے سے پرواز میں تیزی آئے گی۔انجن کے بلیڈز کھلی ہوا میں نہیں گھومیں گے۔دوسرے جہازوں کی طرح یہ فریم کے اندر ہی رہیں گے۔
دنیا کا سب سے بڑا انجن
بوئنگ 777 ایکس سیریز کے لئے طاقتور ترین انجن کے ٹیسٹ شروع کر دئیے گئے ہیں۔ اس انجن کے بلیڈز کا قطر 128 انچ سے بڑھا کر 134 فٹ 5 انچ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ بلیڈز کی تعداد 18 یا 22 کی بجائے 16 ہوگی۔
یعنی نئے انجن جی ای 9ایکس‘‘ میں صرف 16 پر ہوں گے۔ سرامکس میٹریکس کمپوزٹس‘‘ (ceramic matrix composites) سے تیار کئے جانے والے یہ انجن ہلکے بھی ہوں گے اور مضبوط ترین بھی۔ یہ میٹریل خصوصی طور پر انجنوں کی تیاری کے لئے بنایا گیا ہے۔
انجن کسی تندور سے کم نہیں
یہ انجن اعلیٰ ترین درجہ حرارت کو برداشت کرنے کی صلاحیت کے حامل میٹریل سے تیار کئے جائیں گے ۔اس کا درجہ حرارت 2400ایف تک جا سکتا ہے۔ اتنے زیادہ درجہ حرارت کے باوجودانجن کی فعالیت اور اس کی ساخت پر کسی قسم کا اثر پڑنے کا کوئی اندیشہ نہیں۔یہ عام درجہ حرارت کی طرح کام کرتا رہے گا۔
تھری ڈی پرنٹنگ کا شاہکار
اس انجن کو تھری ڈی پرنٹنگ کا ایک شاہکار کہا جا سکتا ہے۔ تھری ڈی ٹیکنالوجی کے بغیر ان کی تیاری نا ممکن تھی ۔اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ماہرین انجن کے پروں کو ایسی شکل دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں جن سے جہاز کو زیادہ سے زیادہ توانائی مل جائے گی ۔تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے موافق ترین زاویوں والے بلیڈز وغیرہ کی تیاری ممکن ہوئی۔
عام ٹیکنالوجی کی مدد سے بہترین کارکردگی والے بلیڈز کی تیاری ناممکن تھی۔ایک اور مثال تھری ڈی پرنٹڈ نوزل‘‘ کی دی جا سکتی ہے، عام ٹیکنالوجی کی مدد سے اس طرز کے نوزلز کی تیاری ناممکن تھی۔ دوران ٹیکسی انجن کے قلابے خود بخود فولڈ ہو جائیں گے، جس سے جہاز کو ٹیکسی کرنے کے لئے اضافی طاقت مل جائے گی۔
99سال کی تاریخ تبدیل
انجنوں کی تیاری کے عمل کو تقریباََ 99برس بیت چکے ہیں ، 99سالہ تاریخ میں یہ سب سے زیادہ اہم اضافہ ہے۔ایندھن کی بچت 12فیصدتک ہو گی ۔یہ جدید ترین انجن تاحال تجرباتی مرحلے میں ہیں لیکن ان کے آرڈز کی تعداد کئی سو ہو چکی ہے۔
انجن کا وزن
ایک انجن کا وزن تو اتنا زیادہ نہیں ہو گا لیکن یہ اڑان کیلئے 1.05لاکھ پائونڈ کی تھرسٹ پیدا کرے گا،عین ممکن ہے کہ اس کی طاقت 1.35پائونڈ ایف تک پہنچ جائے۔
انجن انڈسٹری سے منسلک پیٹ ڈونلین (Pat Donnellan) کا کہنا ہے کہ ان انجنوں کی تیاری کے بعد پائلٹوں کو جہاز میں سے وزن اتارنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔مضبوط میٹریل سے تیار کئے جانے والا یہ انجن ہلکی پھلکی چوٹ سے متاثر نہیں ہو گا، لہٰذا ان کی عمرمیں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔