نیو یارک: (ویب ڈیسک) فائیو جی انفرااسٹرکچر پر چین کی بڑھتی اجارہ داری قابو میں لانے کے لیے امریکا نے بلقان کی تین ریاستوں سے سکیورٹی معاہدہ کیا ہے۔ یورپی یونین اور امریکا کے مابین دوطرفہ مذاکرات بھی جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شمالی مقدونیہ، کوسووو اور بلغاریہ نے تیز رفتار انٹرنیٹ کی سکیورٹی کے حوالے سے امریکا کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے امریکی دفتر خارجہ نے بتایا کہ صاف نیٹ ورک معاہدے کا مقصد ڈیٹا کے تحفظ اور آزاد دنیا کو انسانی حقوق اور سکیورٹی کے معاملے پر چین کی کمیونسٹ پارٹی جیسی مطلق العنان قوتوں سے لاحق خطرات کا خاتمہ کرنا ہے۔
فائیو جی نیٹ ورک پر چینی کمپنیوں کی بڑھتی اجارہ داری کے بارے میں امریکا مسلسل تشویش کا اظہار کر رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں چین کی ہواوے جیسی کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ امریکا اپنے اتحادی ممالک سے بھی چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ہواوے جیسی کمپنیاں اپنے نیٹ ورک کے ذریعے چین کے خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کا کام کریں گی۔ چین اور ہواوے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ سے امریکی سفارتخانے نے ایک ٹویٹ کے ذریعے دونوں ممالک کے مابین معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ بلغاریہ ایسے ممالک اور کمپنیوں کے تیزی سے پھیلتے ہوئے اتحاد میں شامل ہو رہا ہے جو فائیو جی کو ناقابل اعتماد کمپنیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔
بلغاریہ کے وزیر اعظم بائیکو بوریسوف نے امریکا اور اپنا اہم اتحادی اور سٹرٹیجک پارٹنر قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے ملک نے فائیو جی اور جوہری توانائی کے بارے میں امریکا کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
بوریسوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ فائیو جی نیٹ ورک کے بارے میں یورپی یونین کے رہنما اصول بھی موجود ہیں جن کے تحت نیٹ ورک کی سکیورٹی اور شفافیت یقینی بنائی جانا لازم ہے۔
شمالی مقدونیہ کے وزیر اعظم زوران ژائیف نے بھی امریکا کے ساتھ کیے گئے اس معاہدے کو سکیورٹی کے حوالے سے اہم قرار دیا۔
بلقان کی ریاستوں اور امریکا کے مابین فائیو جی نیٹ ورک کے بارے میں معاہدے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب امریکا اور یورپی یونین کے مابین چین کے حوالے سے دوطرفہ ملاقات بھی شروع ہو رہے ہیں۔
امور خارجہ کے یورپی کمشنر اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ان مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی اور یورپی ماہرین چین سے متعلق متنوع امور پر گفتگو کریں گے جن میں سکیورٹی اور انسانی حقوق کے معاملات بھی شامل ہیں۔