لاہور: (سپیشل فیچر) سمارٹ فون ہمارے رشتوں کو گھن کی طرح چاٹ رہا ہے، معاشرتی بگاڑ کا باعث بھی ہے اس کے جہاں لاتعداد فائدے ہیں وہیں نقصانات بھی کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔
لاتعداد وجوہات کی بنا پر سمارٹ فون ہماری زندگی کا جزو لاینفک‘‘ بن چکا ہے۔ ہم اس سے اور یہ ہم سے بچ نہیں سکتے۔ ہم دونوں کا زندگی بھر کا بلکہ چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ہمیں یوں لگنے لگا ہے کہ زندگی جہاں ہم رہتے ہیں، وہاں نہیں ہے بلکہ اس کی سکرین میں پوشیدہ ہے۔ سمارٹ فون کے اردگرد گھوم رہی ہے۔ اتنی سی زندگی ہی ہمارا ماحول ہے۔
اس کی مدد سے کسی کو ہراساں بھی کیا جا سکتا ہے اور بلیک میل بھی بلکہ اس کی بعض ایپس قتل اور دہشت گردی میں معاون بن رہی ہیں، نفرتیں پھیلا رہی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق کوئی فون یا ایس ایم ایس نہ آنے کے باوجود بھی لوگ دن بھر میں درجنوں مرتبہ اس کی سکرین کو دیکھتے ہیں، یہ سوچ کر کہیں کوئی پیغام صرف نظر تو نہیں ہو گیا۔ یوں ہم سمارٹ فون کو بہت زیادہ وقت دینے لگے ہیں، بلکہ اب تو ہماری عملی زندگی بھی متاثر ہونے لگی ہے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اسے کم وقت دینا چاہتے ہیں لیکن خود پر بھی انہیں قابو نہیں رہا کیا کریں؟ چنانچہ کبھی کبھی جان چھڑانے کو جی چاہتا ہے لیکن کسی بیماری کی مانند ہم سے چپک چکا ہے۔ہر دم اسے ہاتھ میں تھامنے سے سکون ملتا ہے۔
کئی لوگ سوال کرتے ہیں کہ ہم اسے دیئے جانے والے وقت کو کم کیسے کر سکتے ہیں، اس کے استعمال کو زیادہ بامعنی کیسے بنا سکتے ہیں؟۔
اس سوال کا جواب ہمیں امریکہ سے بھی مل سکتا ہے۔ جوناھن گارنر نے مائینڈ اوور ٹیک‘‘ نام سے ایک تنظیم بنا رکھی ہے، وہ اس قسم کی حکمت عملی بنانے کے ماہر ہیں اور ٹیکنالوجی کو کنٹرول کرنے کے گر سکھاتے ہیں۔ وہی ہمیں بتائیں گے کہ ہم اس ٹیکنالوجی کو کیسے کنٹرول کر سکتے ہیں۔ ہمارا مائنڈ یعنی دماغ اس ٹیکنالوجی کو کیسے قابو کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں لوگوں کو ویب ڈیزائن کر کے دیتا تھا، مجھے جلد ہی بے شمار افراد کی شکایات ملنے لگیں کہ ان کا کا فی وقت انٹرنیٹ پر برباد ہونے لگا ہے۔ بہت سے لوگوں نے کہاکہ ٹیکنالوجی بری طرح سے ان پر قابو پا چکی ہے، وہ کچھ اور کرنے کے قابل ہی نہیں رہے۔ویب کو اس طرح ڈیزائن کیا جائے تاکہ وہ کم وقت دے ۔ اس سے مجھے مائنڈ اور ٹیک ‘‘نامی ادارہ بنانے کا خیال آیا،جس کا مقصد ہی لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ وہ اپنے زیر استعمال ٹیکنالوجی (لیپ ٹاپ، موبائل فون) سے کس طرح بہتر طور پر کام لے سکتے ہیں ۔سب سے پہلے میں نے خود پر تجربات کرنا شروع کئے۔ زندگی کو کس طرح متوازن کیا جا سکتا ہے۔
اس کے لئے میں نے تین راستے چنے، سب سے پہلے تو خود سے یہ سوال کیا کہ میں اس ٹیکنالوجی کو کیوں استعمال کرنا چاہتا ہوں؟ کس مقصد کا حصول درکار ہے؟ اس سے مجھے یہ معلوم ہوا کہ میں بہت سے بے مقصد کام کر رہا ہوں۔ اس لئے فون کو بار بار دیکھنے کی بجائے اسی وقت اٹھایئے جب آپ کو ضرورت ہو یا کوئی فون آ رہا ہو۔ یہ بھی ایک ایکسر سائز ہے، اسے دہرانے سے فون استعمال کرنے کی عادت میں کمی آ جائے گی۔
غیر ضروری ایپس ڈیلیٹ کیجئے
پھر یہ دیکھئے کہ آپ نے کتنی اپیس ڈائون لوڈ کر رکھی ہیں ، کئی ایپس بلا ضرورت ہوں گی ، شاید ایک بار بھی استعمال نہ کی ہوں۔ لیکن یہ بھی ایک دو منٹ کی توجہ کھینچ لیتی ہیں ۔انہیں ڈیلیٹ کر دیجئے۔ سمارٹ فون مزید سمارٹ ہو جائے گا اور آپ کو ملنے والے پیغامات میں بھی کمی ہو جائے گی۔ میں نے سمارٹ فون پر سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس بھی ڈیلیٹ کر دی ہیں ۔میں انہیں لیپ ٹاپ پر دیکھتا ہوں کیونکہ وہاں وقت کم ضائع ہوتا ہے، چند بار ضرورت پڑنے پر کھولتا ہوں اور پیغامات پڑھنے کے بعد بند کر دیتا ہوں۔ اس سے بھی وقت بچتا ہے۔ آپ بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو فون پر دیکھنے کی بجائے لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر پر دیکھنے کی کوشش کیجئے کہ اس سے بھی وقت کی بچت ہو گی۔
بار بار فون کو دیکھنا
ہم فون کو بار بار چیک کرنے سے خود کو روک سکتے ہیں ؟جی ہاں یہ ممکن ہے۔اس کے لئے خود سے سوال کیجئے کہ مجھے کتنی دیر بعد اپنی ای میلز چیک کرنا چاہییں ؟کیا مجھے آج تک کوئی ایسا پیغام آیا ہے جسے بروقت چیک نہ کرنے سے نقصان ہواہو، اگر آپ کوئی بزنس یا ایسی جاب نہیں کر رہے جس کا تعلق ہی ای میلز سے ہو تو آپ غیر ضروری ٹائم کو کم کیجئے، خو دسے باتیں کیجئے کہ مجھے بار بار دیکھنے کی بجائے فون نہ آنے کی صورت میں کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔
غیر ضروری ایپس
زیادہ وقت لینے والی ایپس کو ہائیڈ کر دیجئے ،اس سے بھی استعمال میں کمی آ سکتی ہے۔غیر ضروری نوٹی فیکیشنز کو ٹرن آف کر دیجئے ،یہ خوا ہ مخواہ وقت لیتی ہیں۔فون میں الارم مت لگایئے ۔ایسا کرنے سے فون بیدار ہوتے ہی آپ کو فون نظر نہیں آئے گا !یہ وہ پہلی چیز نہیں ہوگی جسے آپ آنکھ کھلتے ہی دیکھیں گے ۔جب آپ اسے دیکھتے ہیں تو بلا ضرورت بھی استعمال ہو جاتا ہے۔
لائیک کرنے کا فائدہ؟
پھر یہ سوال بھی کیجئے کہ آپ دن بھر میں صرف لائیک کرنے یا ڈس لائیک کرنے کے لئے کتنی مرتبہ فون استعمال کرتے ہیں، رفتہ رفتہ اس وقت میں کمی لائیے۔
موبائل فون کہاں رکھنا چاہیے؟
پھر یہ سوچئے کہ مجھے اپنے فون کو کہاں رکھنا چاہئے؟ مناسب نیند لینے کے لئے فون کو دوسرے کمرے میں رکھ دیجئے ۔اس کی گھنٹی آف کر دیجئے ،نیند بھی ا چھی آئے گی ، ماہرین نفسیات بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ اگر سمارٹ فون جیب میں پڑا ہو گا تو بلا ضرورت بھی ہاتھ میں آتا رہے گا،اسے گھر میں کسی جگہ پر رکھیئے اور آفس میں کالیں سننے کا وقت مقرر کیجئے ۔آفس میں بھی جیب میں رکھنے کی بجائے محفوظ جگہ پر لاک میں رکھ دیجئے، ایک دو گھنٹے بعد نکالیئے پھر دیکھئے کتنا وقت بچتا ہے۔