علی بابا کے مالک جیک ما اور چین کی حکمران جماعت ایک دوسرے کے آمنے سامنے

Published On 26 December,2020 09:11 pm

بیجنگ: (ویب ڈیسک) آن لائن شاپنگ کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک علی بابا کے ارب پتی بانی جیک ما اور چینی حکمران کمیونسٹ پارٹی ایک دوسرے کے خلاف کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق علی بابا کے بانی جیک ما کو خدشہ ہے کہ کمیونسٹ قیادت انکی سلطنت کو کاری ضرب لگا کر پیغام دینا چاہتی ہے کہ کوئی بھی پارٹی سے بالاتر نہیں۔ 58 ارب ڈالرز مالیت کے کاروبار کے مالک جیک ما ایشیا کی ارب پتی شخصیات میں جانا مانا چہرہ ہیں، تاہم ان کی کمپنی کی جانب سے پیش کیے جانے والے دنیا کے سب سے بڑے آئی پی او کو لانچنگ سے پہلے ہی چینی ریگولیٹرز کی جانب سے رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ہانگ کانگ اور شنگھائی میں کمپنی کے مالیاتی شعبے ’آنٹ گروپ‘ کو ریکارڈ توڑ لسٹنگ میں نومبر کے حصص کی فروخت سے 70 ارب ڈالرز سے زیادہ کی آمدنی ہوئی تھی لیکن چینی ریگولیٹرز نے اچانک اس معاہدے کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت ابتدا میں ہی کروڑوں چینی شہریوں نے کمپنی میں سرمایہ کاری کی اور بظاہر یہی بات چینی حکومت کے لیے پریشان کن تھی۔

یہ جیک ما کے لیے عوامی سطح پر پہلا انتباہ تھا، جن کو اس وقت ریگولیٹرز نے سبق سکھانے کے لیے بلایا تھا اور اس کے بعد سے وہ معمول کے برخلاف منظر عام سے غائب ہیں۔ جمعرات کو علی بابا میں اجارہ داری کی تحقیقات کے اعلان اور ریگولیٹرز کی جانب سے ’آنٹ گروپ‘ کو طلب کرنے جیسے اقدامات سے جیک ما کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے اپنے گرد گھیرا تنگ ہوتا محسوس کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 2020ء: ایک سال کے دوران ایلون ماسک کی دولت میں 140 ارب ڈالر کا اضافہ

جیک ما، جو کمیونسٹ پارٹی کے رکن بھی ہیں، کے عوامی تعلقات کے لیے یہ اقدامات کسی تباہی سے کم نہیں ہے۔ کرشماتی شخصیت کے مالک جیک پہلی بار انٹرنیٹ سے اس وقت متعارف ہوئے تھے جب 1990 کی دہائی میں وہ امریکہ پہنچے تھے۔

انہوں نے انٹرنیٹ سے متعلق متعدد منصوبوں پر بات کی جس کے بعد دوستوں کے ایک گروپ نے 1999 میں ان کو چین میں ایک نیا کاروبار شروع کرنے کے لیے 60 ہزار ڈالرز دیے جس سے انہوں نے وہ عروج حاصل کیا، جس کی کم ہی مثال ملتی ہے۔

علی بابا اسی چند ہزار ڈالرز کی سرمایہ کاری کا نتیجہ تھا۔ یہ ای کامرس کی وہ سلطنت تھی، جس کا آغاز انہوں نے ہانگزو میں اپنے بیڈروم سے کیا تھا اور جس نے دنیا میں آن لائن شاپنگ کے حوالے سے انقلاب برپا کر دیا تھا۔

کمپنی نے کروڑوں چینی باشندوں کی خریداری کی عادات کو بدل کر رکھ دیا۔ جیک ما نے ایک بار سی این این کو بتایا کہ جب میں نے پہلی بار انٹرنیٹ استعمال کیا، میں نے کی بورڈ کو چھوا تو مجھے معلوم تھا یہ وہ چیز ہے جو دنیا اور چین کو تبدیل کرکے رکھ دے گی۔

کمپنی کا آنٹ گروپ اب دنیا میں ڈیجیٹل ادائیگی کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے، جس میں علی پے ایپ پر ماہانہ 731 ملین صارفین کا اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن چینی حکومت کو اس بات کا خدشہ ہے کہ وہ مائیکرو لونز، سرمایہ کاری اور انشورنس مصنوعات کی مدد سے عام چینیوں کی جیبوں تک پہنچ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ کے چند بہترین فیچرز جو 2020ء میں متعارف ہوئے

جیک ما نے ایک ایسے ملک میں گزشتہ کئی سالوں سے کئی مشکلات کا سامنا کیا ہے جہاں دولت حاصل کرنے کے بعد ملنے والی توجہ کسی خطرے سے کم نہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق جیک ما کمیونسٹ پارٹی کے رکن ہیں، جس پر انہوں نے کبھی بھی کھل کر تبصرہ نہیں کیا۔

اس سے قبل انہوں نے 2007 میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران کہا تھا کہ میرا فلسفہ ہے کہ حکومت سے پیار کرنا چاہیے لیکن اس سے کبھی شادی نہیں کرنی چاہیے۔‘ لیکن شاید ان کے لیے سب سے بڑے چیلنجز اب بھی موجود ہیں کیونکہ ان کے کاروبار کی وسعت کا مطلب ہے کہ تعلقات پر دوبارہ بات چیت کی ضرورت پڑسکتی ہے۔