ریاض : (دنیا نیوز) سعودی عرب سے عراق اور کویت سے ایران تک ریت کے طوفانوں نے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے پروازوں میں تاخیر، اسکول بند ہونے اور ہزاروں افراد کو سانس لینے میں دشواری ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی مزید خراب ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے آنے والے برسوں میں ناخوشگوار موسمی واقعات رونما ہوسکتے ہیں، اگرچہ ریت یا دھول کے طوفانوں کی صحیح وجوہات ابھی تک سائنسدان مکمل طور پر نہیں جان سکے ہیں تاہم بہت سے ماہرین ایسے طوفانوں کا تعلق جنگلات کی کٹائی اور خطوں کے ریگستان میں تبدیل ہوجانے سے جوڑتے ہیں۔
مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایران پروگرام میں ایک اسکالر، بنفشہ کینوش نے کہا کہ ریت اور دھول کے طوفان اکثر ان ممالک میں شروع ہوتے ہیں جہاں پیڑ پودوں کی تعداد انتہائی محدود ہوتی ہے اور تیز ہواؤں کے لیے کم رکاوٹیں ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کویت سال میں تین ماہ سے زائد تک ریت کے طوفانوں کی زد میں آچکا ہے۔ کویت میں گردآلود ہوائیں 93-109 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں جس سے مرئیت تقریباً صفر ہو جاتی ہے۔
ماہر موسمیات اینرک ٹیراڈیلاس نے بی بی سی کو بتایا کہ ریت کے طوفانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا براہ راست تعلق عراق اور ایران میں دریاؤں کے بہاؤ میں کمی سے ہے۔