لاہور:(ویب ڈیسک) یوٹیوب نے بھارت میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونیوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے والی مختصر فلم پر پابندی لگا دی ہے۔
آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کے اپنے عمل کو جاری رکھتے ہوئے بھارتی حکومت نے یوٹیوب کو بھارت میں 9 منٹ سے زائد کی مختصر فلم کشمیر کے لیے ترانہ پر پابندی لگانے پر آمادہ کیا ہے جس میں بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں کو اجاگر کیا گیا تھا۔
یہ فلم ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم ساز آنند پٹوردھن، سندیپ رویندر ناتھ اور کرناٹک گلوکار ٹی ایم کرشنا کی جانب سے بنائی گئی ہے، مختصر فلم 12 مئی کو ریلیز ہوئی تھی، یہ یکم مئی کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ایک ہزار دن کے موقع پر تھی، جب مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔
بھارتی حکومت کی قانونی شکایت کے بعد ویڈیو سٹریمنگ پلیٹ فارم نے ہندوستان میں ناظرین کے لیے مختصر فلم کو بلاک کردیا ہے۔
یوٹیوب لیگل سپورٹ ٹیم کی جانب سے سندیپ رویندر ناتھ کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ انہیں بھارتی حکومت کی جانب سے ویڈیو کو بلاک کرنے کا نوٹس موصول ہوا ہے، یوٹیوب کے خط میں بھارتی حکومت کی طرف سے بات چیت کا اشتراک کرنے میں اپنی نااہلی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ نوٹس خود ہی خفیہ ہے۔
بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے سندیپ نے کہا کہ انہیں یہ بات ظلم کے مترادف لگی کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاست چند منٹوں کی ویڈیو کلپس اور قلم کی طاقت سے ڈرتی ہے، میڈیا پرسنز، دانشوروں کے خلاف حالیہ حکومتی کریک ڈاؤن کا ایک نمونہ ہے، بنیادی مقصد ان آوازوں کو خاموش کرنا ہے جو سیاست، پالیسی سازی، گورننس اور بنیادی طور پر ریاست کے ڈھانچے اور اخلاقیات سے متعلق اہم مسائل پر یکطرفہ گفتگو پر سوال اٹھاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں پابندیوں نے انہیں وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تاریخ رقم کرنے کی ترغیب دی۔
سندیپ رویندر ناتھ نے کہا کہ مقصد اور محرک یہ تھا کہ آج کے کشمیر کی سچائی کو بھی پیش کرنے کی کوشش کی جائے۔
فیڈریشن آف فلم سوسائٹیز آف انڈیا (FFSI) کیرالہ ریجن نے مختصر فلم پر پابندی کی مذمت کی ہے۔
ایف ایف ایس آئی کے صدر چیلاور وینو نے ایک بھارتی اخبار کے حوالے سے بتایا کہ فلم کشمیر کی حقیقی حیثیت کے بارے میں ایک راستہ دکھاتی ہے، یہ فلم کشمیر کے سرحدی دیہاتوں کی خاموش چیخوں کی تصویر کشی کرتی ہے جہاں آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ نافذ ہے۔
مختصر فلم میں جبری گمشدگیوں اور فوجی جبر سے متعلق حوالہ جات ہیں اور اس کے ساتھ ایک تامل احتجاجی راک ٹریک بھی ہے، فلم کے ذریعے فلمساز نے کشمیر فائلز جیسی فلموں کی مقبولیت سے متصادم ہونے کی کوشش کی، جسے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کو ولن بنانے کی کوشش کے لیے بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔