لاہور: (سعد سلطان) گزشتہ دو دہائیوں میں ہونے والی ایجادات کی جانب دیکھیں تو ان سے پہلے کی دنیا ایک خواب معلوم ہوتی ہے، انسانی تصور کو جھنجھوڑ دینے والی ٹیکنالوجی آج ایک حقیقت کے طور پر موجود ہے، ٹیکنالوجی کے اس دور میں ایجادات نے انسان اور مشین کے درمیان ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے جس میں’’سماجی روبوٹکس‘‘ سر فہرست ہے، انسان قدرتی اور سماجی طور پر سب سے ذہین مخلوق ہے اور ’’سماجی روبوٹس‘‘ کو انسانوں کے ساتھ اسی کے انداز میں گفتگو کرنے کیلئے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔
’’ سماجی روبوٹکس‘‘ روبوٹس کی ہی ایک شاخ ہے جو انسان کی سماجی طرز زندگی کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور اس کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، روایتی روبوٹس کو کسی خاص مقصد اور ماحول کیلئے ڈیزائن کیا جاتا ہے جہاں وہ ایک پروگرام کی مدد سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق ہی کام کرتے ہیں،’’ سماجی روبوٹکس‘‘ کو انسانوں کے ساتھ بہتر تعلقات اور سماجی روابط قائم کرنے کیلئے ڈیزائن کیا جاتا ہے،’’سماجی روبوٹس‘‘ کو جدید سینسرز، الگورتھم اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک طاقتور سسٹم فراہم کیا جاتا ہے جو انہیں انسانی جذبات، رویئے اور چہرے کے تاثرات کو سمجھنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔
سماجی روبوٹس کے استعمال کی واضح مثال صحت کے شعبہ میں اس کا وسیع استعمال ہے، سماجی روبوٹس اہم امور کی نگرانی کر سکتے ہیں، جیسا کہ مریضوں کو دوا وقت پر لینے کی یاد دہانی کرانا، سماجی روبوٹس کو مریض کے اندر موجود تنہائی اور مایوسی کے احساس دور کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے جس سے مریض کو گفتگو کرنے کیلئے ایک ایسا ساتھی میسر ہوتا ہے جو اس کے تقریباً ہر سوال کا صحیح جواب دیتا ہے، سماجی روبوٹس سے فزیو تھراپی میں بھی مدد حاصل کی جاتی ہے، بڑی عمر کے افراد اور معذور لوگوں میں دماغی صحت کے مسائل کو حل کرنے میں بھی سماجی روبوٹس بہت مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔
تعلیم کے شعبے میں بھی ’’سماجی روبوٹکس‘‘ کے استعمال سے انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، انہیں بطور ٹیوٹراستعمال کیا جا سکتا ہے جو پیچیدہ مسائل کو سمجھنے میں طلباء کی مدد کر سکتے ہیں، انفرادی طور پر مدد اور معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی روبوٹس کو سیکھنے کے نئے طریقوں کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے تعلیمی میدان میں مثبت نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
سماجی روبوٹس آف لائن مارکیٹ کے ساتھ ساتھ ورچوئل مارکیٹ میں بھی اپنی قابلیت کا لوہا منوانے میں کامیاب رہے ہیں، اس کی سب سے بڑی مثال کسی بھی کمپنی کی چیٹ سپورٹ سروس کے طور پر سب کے سامنے ہیں، اب سے کچھ عرصہ قبل اگر کسی کمپنی کے کسٹمر سپورٹ نمبر پر شکایت درج کروانے کیلئے پیغام بھیجا جاتا تھا تو اس کو جواب صرف دفتری اوقات میں ہی دیا جاتا تھا لیکن سماجی روبوٹ جو انسانوں کے ساتھ انٹریکشن کرنے کے قابل ہیں کی وجہ سے اب کسٹمر سپورٹ کے پیغامات کا 24 گھنٹوں میں کسی بھی وقت جواب مل جاتا ہے۔
اس طرح کے سماجی روبوٹس کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ اپنے کام سے تھکتے نہیں اور روزانہ کی بنیاد پر سیکڑوں کسٹمرز کو ڈیل کرنے کے باوجود ہر آنے والے نئے کسٹمر کو خوش آمدید کہتے ہیں، شکایات درج کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی روبوٹس کسٹمر کو اس کی مطلوبہ معلومات بھی فراہم کر سکتے ہیں، آج کے جدید دور میں ’’چیٹ بوٹ‘‘ (Chat Bot) ریٹیل کی دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔
سماجی روبوٹس ایسے افراد کیلئے بھی بہت فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں جن کو سماجی رابطوں کی اشد ضرورت ہے، ایسے افراد جو تنہائی کا شکار ہیں یا جنہیں معاشرے میں گھل مل کر رہنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ سماجی روبوٹ کے ساتھ بات چیت کر کے اپنی ہچکچاہٹ ختم کر سکتے ہیں، اکثر دیکھا گیا ہے کہ نرسنگ ہومز اور معاون رہائش گاہوں میں، سماجی روبوٹس تنہائی کے احساسات کو کم کر رہے ہیں۔ اگرچہ سماجی روبوٹس میں انسانوں کے ساتھ مؤثر رابطہ قائم کرنے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔
ان تمام سہولیات کے ساتھ ساتھ ان کے متعلق کچھ چیلنجز اور اخلاقی تحفظات بھی موجود ہیں جن میں پرائیویسی کے خدشات، ڈیٹا سکیورٹی اور روبوٹکس کی انسانی ملازمتوں کی جگہ لینا شامل ہیں۔
سماجی روبوٹس کا ایک اور پہلو جو ماہرین کیلئے قابل تشویش ہے وہ ہے انسان اور انسان جیسے رویئے میں توازن کیسے برقرار رکھا جائے، یعنی یہ کیسے معلوم کیا جائے کہ جس سے آپ بات کر رہے ہیں وہ انسان ہے یا کوئی روبوٹ، اس میں کوئی شک نہیں کہ روبوٹکس نے انسانی طرز زندگی کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے، گھنٹوں میں ہونے والے کام منٹوں میں ہو رہے ہیں، آج کا انسان بہتر انداز میں مشین کے ساتھ انٹریکشن کر سکتا ہے اور روبوٹکس کی مدد سے کئی شعبہ ہائے زندگی میں انقلابی تبدلیاں بھی رونما ہوئی ہیں، لیکن ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کیلئے روبوٹکس کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ایک متوازن نظام قائم کیا جا سکے جس میں روبوٹس اور انسان ایک دوسرے کو مدد فراہم کریں نہ کہ ایک دوسرے کی بقاء کیلئے خطرہ بنیں۔
سعد سلطان سافٹ ویئر انجینئر ہیں، مصنوعی ذہانت اور مشین لرنگ کے ماہر ہیں، ان کے مضامین قومی اور بین الاقوامی جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔