تل ابیب : ( ویب ڈیسک ) اسرائیل انوویشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ملک کے شعبہ ٹیکنالوجی میں سست روی 2023 کے دوران مزید بڑھ گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہائی ٹیک ایک دہائی سے اسرائیل میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا شعبہ رہا ہے اور اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہے جس میں 14 فیصد ملازمتیں ہیں اور جی ڈی پی کا تقریباً پانچواں حصہ ہے۔
انوویشن اتھارٹی نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سینئر شخصیات نے اسرائیل کی ٹیک انڈسٹری میں سرمایہ کاری جاری رکھنے کے بارے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے خدشات سے خبردار کیا ہے، متعدد ٹیک فرموں نے اسرائیل سے فنڈز منتقل کرنے کی اطلاع بھی دی ہے۔
اسرائیل میں 2022 کے دوسرے نصف حصے میں ایک عالمی ٹیک مندی کا آغاز ہوا جب افراط زر اور شرح سود میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور سپلائی چین میں کمی واقع ہوئی، سٹارٹ اپ سرمایہ کاری تقریباً نصف حد تک کم ہو گئی اور نوکریوں کی بھرتی سست ہو گئی۔
انوویشن اتھارٹی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا کہ لیکن جیسا کہ منفی رجحانات کہیں اور پلٹتے دکھائی دیتے ہیں، اسرائیل میں مسائل 2023 میں بھی برقرار رہے ہیں۔
اتھارٹی نے کہا کہ جب دو سہ ماہی بعد امریکی سٹاک مارکیٹیں بحال ہونا شروع ہو جاتی ہیں ،عام طور پر ایک ربط ہوتا ہے ، جیسا کہ اس سال نیس ڈیک انڈیکس میں اضافہ دیکھا گیا ہے تو اسرائیل میں سرمائے اور روزگار میں اضافے کی توقع کی جائے گی۔